صنفی امتیاز

وفاقی وزارت مذہبی امور میں ڈائریکٹر اور ڈائریکٹر جنرل حج کی آسامی پر تعیناتی کے لئے دونوں بار ڈی جی حج کے تحریری امتحان اور انٹرویو میں آڈٹ اینڈ اکائونٹس گروپ کی خاتون امیدوار نہ صرف کامیاب ہوئی بلکہ پہلی پوزیشن اپنے نام کی تاہم مبینہ طور پر وزیر مذہبی امور مفتی عبدالشکور خاتون افسر کی تعیناتی کے خلاف ہیں اورخاتون افسر کوفیل کرنے کے لئے انٹرویوپینل کواپنے ساتھ ملالیاجس کی وجہ سے اسلام آباد کی وزارت مذہبی امور میں ڈائریکٹر جنرل اور ڈائریکٹر حج کی خالی آسامیوں پر تعیناتی کا عمل تقریباً2ماہ گزر جانے کے بعد بھی مکمل نہ ہوسکا۔ڈائریکٹر جنرل حج کی آسامی پر تقرری کے لئے خاتون امیدوار کو صنفی بنیادوں پر روکنے کا کوئی جواز نہیں یہ درست ہے کہ اس عہدے کا تعلق ایک مبارک سفر اور اس کے انتظامات کے حوالے ہے جس کے لئے شرعی پابندیوں کی رعایت احسن ہو گی لیکن اس کا حل یہ نہیں کہ خاتون امیدوار کو باربار فرسٹ آنے کے باوجود موقع نہ دیا جائے اس کا موزوں حل یہ ہو سکتا تھا کہ وفاقی وزیر مذہبی امور خاتون امیدوار کی سلیکشن کے بعد ان کو پردے کی اہمیت اور ان کے عہدے کی ذمہ داریوں کی ادائیگی کے دوران پردے کا خیال نہ رکھنے کو نامناسب گردان کر ان کو نصیحت کرتے ان کو اس امر پر قائل کرنا مشکل نہیں تھا کہ وہ شرعی لباس میں دوپٹہ اوڑھ کر دفتری و انتظامی معاملات نمٹائیں۔وزیر مذہبی امور متعصبانہ رویہ اختیار کرنے کی بجائے ہمدردانہ رویہ اختیار کرتے تو خاتون افسر کی جانب سے تعاون پر آمادگی ناممکن نہ تھی یا پھر بجائے اس کے کہ انٹرویو کے دوران ان سے الجھنے کی بجائے احسن طریقے سے مشکلات کا تذکرہ کرکے ان سے اس امر پر آمادگی و تعاون کی یقین دہانی لی جاتی کہ وہ شرعی پردے کی پابندی میں تعاون کریں گی جہاں تک پردے اور حجاب کا تعلق ہے اسلامی اور شرعی طور پر اس کی اہمیت اور ضرورت بارے کوئی رائے دینا خلاف شرع بات ہو گی جو مناسب نہیں لیکن جہاں اسمبلی سے لے کر کابینہ تک خواتین کی موجودگی ہو اور متعلقہ وزیر کی جماعت کو اس پر پالیسی اعتراض نہ ہو تو ایک عہدے پر تعیناتی کے وقت اس طرح کا رویہ قابل قبول امر نہیں میرٹ کی پابندی اور میرٹ پر تقرری کے لوازمات جو بھی پوری کرے صنفی ا متیاز برتے بغیر ان کی تعیناتی ہونی چاہئے اس کے ساتھ ہی اس طرح کے عہدے پر متعین خاتون سے رضا کارانہ طور پر پردے کی پابندی کی توقع بے جا نہ ہو گا۔

مزید پڑھیں:  ملتان ہے کل جہان