طلباء کا امتحانات سے بائیکاٹ

طالبات سے یکجہتی کیلئے جلال آباد میں طلباء کا امتحانات سے بائیکاٹ

ویب ڈیسک :افغانستان میں بدھ کے روز یونیورسٹیوں میں طالبات کو داخل ہونے سے روک دیا گیا۔خبر رساں ادارے اے ایف پی کے دارالحکومت کابل میں یونیورسٹیوں کے باہر جمع طالبات کو مسلح محافظوں نے داخلے سے روک دیا اور دروازے بند کر دیے۔حجاب میں ملبوس بہت سی خواتین کیمپس کی طرف جانے والی سڑکوں پر گروپوں میں کھڑی دیکھی گئیں۔ ایک طالب علم نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر کہا کہ ہم برباد ہو چکے ہیں۔ ہم نے سب کچھ کھو دیا ہے۔کابل یونیورسٹی میں جرمن ادب کی تعلیم حاصل کرنے والی 21 سالہ ستارہ فرہمند نے کہا کہ طالبان حکام خواتین کو دبانا چاہتے ہیں۔مرد طلبا نے بھی تازہ ترین حکم نامے پر حیرت کا اظہار کیا ہے جبکہ مشرقی شہر جلال آباد میں کچھ نے احتجاجاً اپنے امتحانات کا بائیکاٹ کیا۔افغانستان میں طالبان کی جانب سے خواتین پر یونیورسٹیوں کے دروازے بند کرنے کے فیصلے پر دنیا بھر سے مذمت اور تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے اور اس فیصلے کی مذمت کی جارہی ہے ۔
پاکستان کے خصوصی نمائندہ برائے افغانستان محمد صادق نے ٹوئٹر پر لکھا کہ پاکستان افغان حکام پر زور دیتا ہے کہ وہ افغانستان میں خواتین کی یونیورسٹی اور دیگر اعلیٰ تعلیم معطل کرنے کے فیصلے پر نظرِ ثانی کریں۔اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے بھی افغان طالبان کی جانب سے یونیورسٹیوں میں خواتین پر پابندی لگانے کے فیصلے پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔سیکریٹری جنرل کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا کہ انتونیو گوتیرش کو افغان طالبان کی جانب سے یونیورسٹیوں میں خواتین پر پابندی لگانے کے اعلان پر شدید تشویش ہوئی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے طالبان سے درخواست کی ہے کہ وہ ہر سطح پر تعلیم تک برابر رسائی کو یقینی بنائیں۔
افغان طالبان کے اس فیصلے پر پاکستان کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے بھی مایوسی کا اظہار کیا ہے۔ تاہم ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ بہترین رویہ طالبان کے ساتھ روابط ہی ہونے چاہییں۔امریکہ نے بھی افغان طالبان کی جانب سے خواتین کی تعلیم پر پابندی عائد کرنے کے فیصلے کی شدید انداز میں مذمت کی ہے۔امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے ایک بیان میں کہا کہ طالبان جب تک افغانستان میں سب کے حقوق کا احترام نہیں کرتے، تب تک انہیں بین الاقوامی برادری کا قانونی رکن بننے کی امید بھی نہیں کرنی چاہیے۔بیان میں مزید کہا گیا کہ اس فیصلے کے طالبان کے لیے نتائج بھی ہوں گے۔
سعودی عرب نے بھی طالبان سے کابل میں خواتین کی اعلی تعلیم پرعائد پابندی کا فیصلہ واپس لینے پر زور دیا ہے۔سعودی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں اس فیصلے پر حیرت اورافسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ تمام مسلم ممالک کو بھی اس پرحیرت ہے۔وزارت نے کہا کہ یہ فیصلہ افغان خواتین کے جائز شرعی حقوق کے بھی منافی ہے۔ اسلامی تعاون تنظیم نے بھی افغان خواتین پر یونیورسٹیوں کے دروازے بند کرنے پرافغان حکومت کی مذمت کی ہے۔او آئی سی کے سیکریٹری جنرل حسین ابراہیم طہ نے ایک بیان میں افغان خواتین پر یونیورسٹیوں کے دروازے غیر معینہ مدت تک بند کرنے کے فیصلے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

مزید پڑھیں:  طالبان انسداد دہشت گردی کے وعدوں کو پورا کریں،امریکہ