فرار کیوں؟

وفاقی وزارت داخلہ نے ملک بھر میں ضمنی اور کراچی میں بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے خط میں دہشت گردی کے واقعات کے خدشات ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیکیورٹی فورسز سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں مصروف ہیں، جس کی وجہ سے دہشت گرد فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔وفاقی وزارت داخلہ نے الیکشن کمیشن کو ضمنی انتخابات کے انعقاد سے متعلق اپنے دوسرے خط میں لکھا کہ دہشت گرد ضمنی انتخابات کے دوران کارروائیاں کر سکتے ہیں لہٰذا محتاط انداز سے انتخابات کا انعقاد کیا جائے۔خط میں کہا گیا ہے کہ پنجاب میں آنے والے دنوں میں سیاسی افراد کو نشانہ بنایا جاسکتا ہے، اس وقت ملک میں سیاسی درجہ حرارت بڑھا ہوا ہے اور کارکنان ضرورت سے زیادہ پرجوش ہیں تو امن و امان کی صورت حال کنٹرول کرنا اکیلے پولیس کے لیے ممکن نہیں ہے۔حکومت کی جانب سے بار بار ضمنی انتخابات کے التواء کی سعی کی انتظامی وجوہات کم اور سیاسی وجوہات زیادہ ہوسکتی ہیں یہ درست ہے کہ اس وقت صورتحال مشکل ہو گی لیکن چند ایک نشستوں پر ضمنی انتخابات کا انعقاد کے انتظامات اتنا مشکل نظر نہیں آتا کہ حکومت اس کا انتظام ہی نہ کر سکے حکومت اسلام آبادمیں لانگ مارچ یا احتجاج کی رو ک تھام کے لئے جس قدر انتظامات میں مگن ہے اور جو وسائل جھونک رہی ہے ان حالات میں اس کے لئے گنجائش اور وسائل موجود ہیں لیکن ضمنی انتخابات کے انعقاد میں حکومت کو عذر ہے ضمنی انتخابات کا انعقاد ابھی دنوں کی بات رہ گئی ہے اور تمام تیاریاں و انتظامات مکمل ہو چکے ہوں گے انتخابی مہم کے دوران بھی کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا تو ایسے میں کیونکر حکومت کو خطرات لاحق نظر آتے ہیں بظاہر تو کوئی وجہ نظر نہیں آتی اس کے باوجود انتخابات کو ملتوی کرنے کی سعی بلاجواز نظرآتا ہے انتخابی انتظامات میں تعاون صوبائی حکومتوں کی بھی ذمہ داری ہے جن کی جانب سے عدم تعاون کا کوئی عندیہ نہیں دیاگیا اور نہ ہی خدانخواستہ امن وامان کی صورتحال اس قدر مخدوش ہے کہ اس کی بناء پر انتخابات کو ملتوی کرنے کاجواز ملے قبل ازیں سخت حالات میں دہشت گردی کے واقعات کے دنوں میں انتخابات کا پرامن انعقاد ممکن بنانے کی مثال موجود ہے اب حالات بالکل معمول کے مطابق ہیں اس لئے کوئی امر مانع نہیں بہتر ہو گا کہ ضمنی انتخابات کا انعقاد ہونے دیا جائے اور عوام کو آزادانہ اور پرامن ماحول میں اپنی رائے کے اظہار کا موقع دیا جائے سیاسی طور پر عوام جو بھی اور جس کے حق میں بھی فیصلہ دیںاس سے بچنے کی بجائے عوام کے فیصلے کو دل سے قبول کرنے کے لئے آمادگی ہونی چاہئے اس سے جمہوریت مضبوط ہو گی اور ملک آگے بڑھے گا۔
سوات کے عوام کی فتح
خوش آئند صورتحال یہ ہے کہ سوات میں عوام کی جانب سے شدید احتجاج کے بعد مسلح طالبان نے سوات سے واپس افغانستان جانے کا سلسلہ شروع کردیاہے ہمارے نمائندے کے مطابق تحصیل مٹہ کے بالائی علاقوں میں موجود لوگوں کے مطابق دو ماہ قبل آنے والے طالبان نے دیر کے راستے واپسی کا سلسلہ شروع کردیا ہے۔ کئی پہاڑی علاقے خالی کر دیئے گئے ہیں۔ باقی موجود طالبان سامان جمع کرکے سوات سے جانے کی تیاریوں میں مصروف ہیں۔سوات میں طالبان کی دوبارہ آمد کیسے ہوئی تھی اور ان کی موجودگی کے باوجود ان کے خلاف کارروائی کیوں نہ کی گئی اس سے قطع نظر سوات کے عوام نے جس طرح متحد اور یک آواز ہو کرحالات کوخراب کرنے والوں کو خبردار کیااس مثالی اتحاد کے مظاہرے اور واضح و سخت پیغام کے بعد ہی طالبان نے واپسی کا راستہ لیا وہ کیسے آئے تھے اور کیسے بحفاظت نکل رہے ہیں اس بحث میں پڑے بغیر باعث اطمینان امر یہ ہے کہ سوات کے امن پر منڈلائے بادل چھٹ رہے ہیں جس کے بعد علاقے کے عوام کا سکھ کا سانس لینا فطری امر ہو گا سوات کے عوام کا بلا امتیاز اتحاد اور اپنے علاقے کا تحفظ و دفاع خود کرنے کا پیغام ایک ایسا سبق ہے جسے دیگر علاقوں کے عوام کو بھی سیکھنا چاہئے ۔
صحت کارڈ شکایات
ہمارے نمائندے کے مطابق صحت کارڈ پر مفت علاج کے لئے سرکاری اور نجی ہسپتالوں میں داخل مریضوں کو انتہائی گھٹیا معیار کی ادویات کی فراہمی سے متعلق شکایات شدید ہوگئی ہیں۔ مختلف اضلاع کے ہسپتالوں میں ڈاکٹرز کی جانب سے بھی غیر معیاری ادویات سے متعلق اعتراضات سامنے آئے ہیں۔یہاں تک کہ ہسپتالوں میں جان بچانے والی ادویات کے علاوہ آپریشن تھیٹرز میں استعمال ہونے والا سرجیکل سامان بھی نچلے درجے کا دیا جارہا ہے جبکہ اس کے بدلے حکومت سے معیاری سامان اور ادویات کے پیسے وصول کئے جارہے ہیں۔جو صورتحال بیاں کی جارہی ہے یہ درست ہے یا مبالغہ آرائی اس کی تحقیقات کی ضرورت ہے اگر محولہ الزامات میں حقیقت ہے تو پھر یہ حکومتی وسائل کا ضیاع اور عوام کی صحت سے کھیلنے کے مترادف امر ہے جس کے ذمہ دار افراد کے خلاف سخت کارروائی میں تاخیر نہیں ہونی چاہئے۔توقع کی جانی چاہئے کہ اس مسئلے کا بلاتاخیر نوٹس لے کر اس صورتحال کے تدارک کے لئے جلد سے جلد اقدامات یقینی بنائے جائیں گے اور صحت کارڈ کی سہولت کو غلط استعمال کرنے والے عناصرکا تدارک کیا جائے گا۔

مزید پڑھیں:  بیرونی سرمایہ کاری ۔ مثبت پیشرفت