فلسطینی بزرگ کی فریاد

مقبوضہ فلسطین کے محصور علاقے غزہ میں اسرائیلی بمباری سے فلسطینی بزرگ کے تمام پوتے پوتیاں شہید ہوگئے ۔ بزرگ اپنے شہید پوتے پوتیوں کی لاشوں پر کھڑے ہوکر روتے ہوئے کہتا ہے کہ جب تمہاری نبی مہربان حضرت محمد مصطفی سے ملاقات ہو تو کہنا کہ اے اللہ کے رسولۖ آپ کی امت نے غزہ والوں کو ناکام کیا، اے اللہ کے رسولۖ مسلمانوں نے ہمیں ناکام کیا ۔اے اللہ کے رسولۖ ہمارے ٹکڑے ہوتے رہے اور آپ کی امت تماشہ دیکھتی رہی ۔غزہ میں جس طرح مسلمانوں کاقتل عام ہو رہا ہے اور دوارب کی آبادی والے باون اسلامی ممالک کے حکمرانوں کا جو کردار و رویہ ہے وہ سب کے سامنے ہے مسلمان عوام میں بھی وہ جوش وجذبہ نظر نہیں آتا جوغیرت ایمانی کا تقاضا ہو ۔ اس موقع پرکہا جاسکتا ہے کہ آخر عوام جن کے پاس نہ توجہاد کے لئے عزہ پہنچے کا راستہ نہ زاد راہ اور سب سے بڑھ کر یہ کہ وہ عسکری تربیت بھی نہیںجو ضروری ہے۔ یہ سوال اپنی جگہ بالکل درست ہے لیکن بطور مسلمان ہم میں سے ہر ایک کو اپنی اپنی جگہ یہ تو بہرحال سوچنا چاہئے کہ وہ اپنی جگہ اہل غزہ اور حماس کے مجاہدین کے لئے کیا کر سکتا ہے غور کرنے پر بہت سارے امکانات سامنے آتے ہیں ایک یہ کہ ان کی حتی المقدور مالی مدد ہو سکتی ہے جس کے لئے مختلف بااعتماد تنظیمیں کوشاں ہیں ان کی وساطت سے حسب توفیق عطیات دی جا سکتی ہیں ان مصنوعات کا بائیکاٹ موثر بنایا جا سکتا ہے جس کی تفصیلات سے آگاہی حاصل ہو۔ تحریر و تقریر کے جوممکنہ ذرائع دستیاب ہوں ان سے کام لیاجا سکتا ہے مظاہرے اوراحتجاج کئے جا سکتے ہیں اور اگر کچھ بھی نہ ہو تو گڑ گڑا کردعا تو ہرمسلمان کے بس میں ہے ۔ جو جس قدر مکلف ہے اگر اس میں بھی خدانخواستہ کوتاہی ہو توپھر اپنے ایمان کی صورتحال پر نظر ڈالنی چاہئے اور بزرگ نے معصوم شہیدوں کی وساطت سے جو پیغام پیغمبر آخرالزمان حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو بھجوایا ہے کہیں روز قیامت ہم اپنی غفلت و لاپرواہی کے باعث ان کی شفاعت سے کہیں خدانخواستہ محروم نہ ہوں اب بھی وقت ہے اپنی اصلاح و عمل کا اس پر توجہ دی جائے۔

مزید پڑھیں:  پاک ایران تجارتی معاہدے اور امریکا