فنڈ نہ ملا تو افغانستان میں پروگرام بند کر دیں گے، ڈبلیو ایف پی

ویب ڈیسک: اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام (ڈبلیو ایف پی) کی سربراہ سینڈی مکین کا کہنا ہے کہ انہیں افغانستان میں اپنے پروگراموں کو جاری رکھنے کے لیے فنڈز کی شدید کمی کا سامنا ہے اور اگر انہیں فنڈز نہ ملے تو وہ اس میں کام کرنا مکمل طور پر بند کر دیں گی۔
سینڈی مکین نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ اقوام متحدہ ڈبلیو ایف پی اکتوبر میں افغانستان میں پروگرام جاری رکھے گا لیکن اگر فنڈ نہ ملے تو مسائل ہو سکتے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کے لیے کچھ فنڈز حاصل کیے بغیر ہمیں اکتوبر میں مکمل طور پر ملک چھوڑنا پڑے گا۔
ڈبلیو ایف پی سربراہ سینڈی مکین نے کہا کہ اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام کو گزشتہ 60 سالوں میں پہلی بار بجٹ کے خسارے کا سامنا کرنا پڑا ہے جس کی وجہ سے یہ پروگرام افغانستان، بنگلہ دیش، کانگو، ہیٹی، اردن، فلسطین، جنوبی سوڈان، صومالیہ اور شام کو خوراک کی امداد کی تقسیم کے پروگرام میں نمایاں کمی کرنے پر مجبور ہو گیا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ایک طرف تو بین الاقوامی سطح پر کورونا وبا، موسمیاتی تبدیلیوں اور جنگوں کی وجہ سے لوگوں کی خوراک کی ضرورت میں اضافے کے باعث ڈبلیو ایف پی کے پروگراموں کو وسعت دی گئی ہے اور دوسری طرف اس پروگرام کے لیے فنڈز کی فراہمی کی وجہ سے اس شعبے میں بین الاقوامی دلچسپی بھی کم ہو گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بنیادی طور پر وہ کھانا حاصل کرنے سے قاصر ہوں گے۔

مزید پڑھیں:  امریکہ چین کے ساتھ پائیدار بات چیت کیلئَے پرعزم ہے، انٹونی بلنکن