قبل از وقت انتخاب!!!

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ایک جیل سے نکلنے اور دوسرا جیل سے بچنے کے لئے الیکشن لڑ رہا ہے۔ کوہاٹ میں ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہمیں کہا گیا کہ خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ کا فیصلہ ہو چکا ہے اس لئے یہاں ورکرز کنونشن نہ کریں۔ ان کا کہنا تھا ہم صرف عوام کے لئے الیکشن لڑ رہے ہیں کیونکہ ہمارے قائد نے سکھایا تھا کہ طاقت کا سرچشمہ عوام ہیں، ہم روایتی تقسیم کی سیاست کو دفن کرکے خدمت کی سیاست کا آغاز کریں گے، ہمارا مقابلہ سیاستدانوں سے نہیں، بے روزگاری، مہنگائی اور غربت سے ہے۔بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ہم نفرت کی سیاست نہیں کرتے ہمارا مقابلہ سیاستدانوں سے نہیں غربت اور مہنگائی سے ہے، ہم رکیں گے اور بھاگیں گے نہیں، ہم عوام کے پاس جائیں گے۔پیپلز پارٹی کے جوانسال چیئرمین نے سیاست سے گرگ بالاں دیدہ گان کو منفی کرنے کے خیالات کے اظہار کے بعد اب دو سیاسی جماعتوں کے قائدین کوایک ہی جملے میں نشانے پر رکھا ہے لیکن دوسری جانب پیپلز پارٹی کے حوالے سے ان کے والد کے ممدوح سابق پولیس افسر نے پی پی پی کی جو رونمائی کی ہے وہ بھی کم سنگین معاملہ نہیں بہرحال انہوں نے عندیہ دیا ہے کہ وہ روایتی تقسیم کی سیاست کو ترک کرکے خدمت کی سیاست کا آغاز کریں گے دعوے اورعزم کی حد تک جو اسان قائد کے الفاظ سنہری ہیں لیکن جاری سیاسی عمل سے نکلنے کا اگر وہ واقعی عزم رکھتے ہیں تو ان کو سب سے پہلے خوداس صوبے سے ردعمل ملے گا جس کی ان کی جماعت وارث ہونے کا دعویٰ کرتی آئی ہے حالانکہ اگر روایتی سیاست اور سیاسی ہتھکنڈوں اور انتخابات پر غیر سیاسی طور پراثر انداز نہ ہوا جائے اور سندھ کے عوام کو روایتی وڈیرہ ازم کے خلاف اپنی رائے دینے کا آزادانہ موقع ملے تو سندھ میں پیپلز پارٹی کے لئے اقتدارہی نہیں سیاست بھی مشکل ہو سکتی ہے۔ یکے بعد دیگرے مرکز اور سندھ میں حکمرانی کے باوجود اگراب بھی مقابلہ واقعی مہنگائی ‘ بے روزگاری اورغربت سے ہے تو یہ احسن کردارکا مظاہرہ ہے لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ سندھ کے بلاشرکت غیرے حکمران چلے آنے کے باوجود اس کے حالات دوسرے صوبوں سے بہتر ہوتے توامید وابستہ کرنے کی گنجائش تھی مگرکراچی سے لے کر اندرون سندھ کے حالات کہانیاں نہیں بلکہ حقیقت کی تصویر کا وہ آئینہ ہیں جس میں پی پی پی کے قائدین اور حکمران اپنی تصویرپرنظر ڈالیں تو انہیں اپنی کارکردگی اوردعوئوں دونوں کا بہتر اندازہ ہو سکے گا اس کے باوجود پی پی پی کوسیاسی اور عوامی جلسوں میں یقین دلانے اور مزید دعوے کا بہرحال جمہوری حق حاصل ہے جہاں تک خیبر پختونخوا میں پی پی پی کی فعالیت اور انتخابات میں ممکنہ کامیابی کا تعلق ہے اس بارے زیادہ امیدیںوابستہ نہ کرنا ہی حقیقت پسندی ہو گی ورکرز کنونشن میں جوانسال چیئرمین نے خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ کا انتخابی شیڈول کے اعلان سے قبل ہی فیصلہ ہونے کے حوالے سے جس پیغام کا ذکر کیا ہے سیاسی و صحافتی حلقوں کے لئے یہ کوئی نئی اطلاع و خبر نہیں لیکن چونکہ ان کوباقاعدہ پیغام دیا گیا ہے لہٰذا عوامی مفاد اور سیاسی و جمہوری جدوجہد اس امر کا متقاضی ہے کہ وہ اس طرح کے پیغام دینے والوں کا نام طشت ازبام کرکے عوام کوبتائیں کہ ان کی رائے سے قبل ہی ”پیشگی چنائو”کا عمل مکمل ہو چکا ہے جو عوام کے اختیار اور منشاء ومرضی پر ڈاکہ ڈالنے کے مترادف ہے ہمارے تئیں صرف پیغام بتا دینا کافی نہیں بلکہ اس حوالے سے کسی لائحہ عمل کا بھی اظہار کیا جانا چاہئے تھا اگر اس کی متفقہ مزاحمت نہ کی گئی تو بعید نہیں کہ منصوبے کے مطابق ہی وزیر اعلیٰ آئے گا۔ اس طرح کا پیغام جس جس سیاسی قیادت کودیا گیا ہے یاپھر وہ ہوائوں کا رخ دیکھ کر ایسا سمجھنے لگے ہیں تو ان کو ابھی سے اس حوالے سے مشترکہ لائحہ عمل اختیار کرنا چاہئے یہ ایک ایسا معاملہ ہے جوساری سیاسی جماعتوں اور عوام سے خیانت کے مترادف ہے جس کی اجازت نہیں دی جا سکتی اور اس کے خلاف مشترکہ جدوجہد سبھی کا فرض بنتا ہے ۔مشکل امر یہ ہے کہ یہ سیاستدانوں ہی کی کوتاہی اور چپقلش کا نتیجہ ہے کہ وہ یکے بعد دیگرے آلہ کار بننے پر تیار ہو جاتے ہیں اور اسی طرح کے پیغامات و علامات کی مزاحمت نہیں کرتے۔ اگر واقعی ایسا ہی ہے اور جو کہا جارہا ہے یہی سچ ہے توپھر انتخابات کی رسم پوری کرنے کی ضرورت ہی کیا ہے۔اس بیان کا الیکشن کمیشن کونوٹس لینا چاہئے اور عوام پر صورتحال واضح کی جانی چاہئے کہ ان کے حق انتخاب پر ڈاکہ نہیں پڑے گا انتخابات صاف اور شفاف ہوں گے اور ملک و صوبے میں عوامی مینڈیٹ کی حامل حکومت قائم ہو گی خواہ جس کسی کی بھی ہو اور عوام جسے چاہیں گے وہی پیامن بھائے یہی شفافیت کا تقاضا اور شفاف بنیادوں پر عوامی رائے کا احترام ہو گا جس کی اس وقت سب سے زیادہ ضرورت ہے۔

مزید پڑھیں:  پلاسٹک بیگزکامسئلہ