قدر نعمت بعد زوال

عمر ان خان وہ واحد سیاسی شخصیت ہیں جو اس کلیہ پر عمل پیر ا رہتے ہیں کہ بیکا ر ما با ش بخئے ادھڑ ا کر چنا نچہ کوئی دن ایسا نہیں جا تا کہ عمر ان خان کی رونق ذرائع ابلا غ پر نہ لگی ہو وہ یا تو کہیں خطاب کررہے ہو تے ہیں یا پھر ملا قاتیں چل رہی ہو تی ہیں یا پھر پریس کا نفرنس ہو رہی ہوتی ہیں ، جلسے جلوس کا معاملہ 25مئی کی حالت کی نذر ہو گیا ، اس کے لیے اب کمر نہیں کسی جا رہی ہے ۔ چنا نچہ اس دھند ے سے فرصت حاصل ہوئی تو ان کو پرانی قدر یں یا د آنے لگی ہیں چنا نچہ حکومت سے باہر ہو کر عمر ان خان کو اپنے پر انے ساتھی بری طر ح یاد آپڑے ہیں چنا ں چہ انھی یاد کی تڑپ میں مو صوف نے اپنے ایک پرانے ساتھی حامد علی خان ایڈووکیٹ کو پکا ر لیا ذرائع ابلا غ کے مطا بق نا راض کیے گئے پرانے ساتھی حامد علی خان سے انھو ں نے گزشتہ روز ملا قات بھی کرلی ، ایک نجی ٹی وی کے ایک ابلا غی پیغام میں ممتاز وکیل حامد خان نے یہ انکشاف کر ڈالا کہ عمران خان نے ان کو پی ٹی آئی کے نا ئب صدر اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمد قریشی کے واسطے سے سندیسہ ملا قات بھیجا ، گویا کہ
اہل ستم کے زور ِجنو ن سے ٹکڑایا ہے
ہا رکے بھی وہ جیت کا سندیسہ لایا ہے
حامد خان منجھے ہوئے وکیل ہیں اس لیے ان کے مزاج میں ایک وضع دارانہ نفاست پسندی پائی ہے اوراپنی طرحدار شخصیت کی بناء پر انھو ں نے عمر ان خان کی خواہش پر ملا قات کو روبہ عمل لائے ، حامد خان نے نجی ٹی وی کی اس مجلس میں آگاہ کیا کہ عمر ان خان نے دوران گفتگو یہ تسلیم کرلیا کہ مو صوف سے بہت غلطیا ں ہوئی ہیں اس کے علا وہ یہ بھی ما ن لیا کہ جس تجر بے سے ان کا گزر ہو ا ہے اس سے ان کا پختہ ایقان ہو چلا ہے کہ اسٹیبلشمنت کی سیا ست میں مداخلت غلط ہے ، اس سے سیا ست ہی میں نہیں ملک میں بھی عد م استخکا م ہو تاہے ِ، یقین اس امر کو کہتے ہیں جو ایما ن کی دلالت کرے اب یہ کیسے ما نا جا سکتا ہے کہ ان کو اس دلالت پر یقین کامل ہو چلا ہے وہ اب بھی نیو ٹرل نیو ٹڑل کی پکار کر تے رہتے ہیں ، اس پکا ر میں بھی اتنی شدت سے گونج پید اکر تے ہیں کہ پکار کے تما م معززاصول کو بھی پا رکر جا تے ہیں ، نو از شریف نے اسٹبلشمنٹ سے متعلق چند کر دار وں کا حوالہ دیا تھا مگر جس شدومد سے عمر ان خان نے اسٹلبشمنٹ کو ایک نئے نام سے پکا ر نا شروع کیا ہے اس میں تو وہ سبھی حد پا رکر چکے ہیں پھر ان کا یہ ادعا کیسے قبول کر لیا جائے کہ وہ سمجھ دار ہوگئے ہیں ویسے بھی عوام النا س میں ان کا کوئی بھی ادعا پائیدار نہیں قرار پایا جا تا ہے حال ہی میں انھو ں نے 25مئی کے دھر نے اورلا نگ ما رچ کے اختتا م کا اعلان یہ کہہ کر دیا تھا کہ وہ چھ روز بعد پھر پوری تیا ری سے نکلیں گے ۔حالا ں کہ پی ٹی آئی کے یو تھئے پوری طر ح سے اثاث فکر ی اور اثاث جگری لے کر گھر وں سے نکلے تھے ، ان کا اثاث جگر ی تو ڈی چوک پر تو بھڑکتا نظر تو آیا مگر فکر ی اثاث کو مو صوف چکمہ دے گئے کیو ں کہ ان کا اعلا ن تھا کہ وہ دھرنا اس وقت تک دئیے رکھیں گے جب تک نئے عام انتخابات کی تاریخ نہ لے لیں ، لیکن وہ اب عدالت اعظمی کی آڑ لے کہ وہ ان کی پرامن احتجا ج کی درخواست کا فیصلہ کر ے تما م یو تھئیو ں کو انتظار میں ڈالے بیٹھے ہیں ، موصو ف نے عدالت سے رجو ع کیا ہے کہ عدالت بتائے کہ پر امن احتجا ج ان کا آئینی وقانو نی حق ہے ، بھلا اس میں کونسی وضاحت کی گنجائش تھی کہ وہ عدالت کا رخ کرگئے اور یو ں چھ دن میں واپسی اعلا ن بھولا بیٹھے یہ ہر شہر ی جانتا ہے کہ پر امن احتجا ج کرنا ہر شہر ی کا حق ہے ڈی چوک جیسا احتجا ج کسی کا حق نہیں ہے خیر یہ تو طے نظر آرہاہے کہ جب تک عدالت عظمیٰ کوئی فیصلہ نہیں دیتی اس وقت تک یو تھیئوں کا دھر نا بھی مئوخر رہے گا ،ایک بڑا انکشاف حامد خان نے یہ بھی کیا کہ ملا قات میں عمران خان نے ان سے کہا کہ جہا نگیر ترین اورعلیم خان کے بارے جو تم کہتے تھے وہ ٹھیک کہتے تھے ، گویا اب ان کو اس بات کا بھی ملا ل ہو چلا ہے کہ انھو ں نے حامد خان کا کہا درست کیو ں نہ مانا ۔ حامد خان پی ٹی آئی میںایک مخلص ترین لیڈ ر تھے ، ان کو عمر ان خان کی غلط مقدمہ بازی سے اتفا ق نہیںتھا جب کہ وہ پہلے پی ٹی آئی کے دیگر مقدمات کی پیروی کرتے رہے انہوں نے اس سلسلے میں دیانتد اری سے فرض نبھا یا لیکن انھو ں نے بے تکے مقدما ت کی پیر و ی سے انکا ر کر دیا تھا جس کے بعد عمر ان خان نے حامد خان کی پارٹی میںشمولیت کو یکسر فرامو ش کر ڈالا تھا کہ حامد خان جیسی شخصیت بھی پا رٹی کا حصہ ہے ۔ویسے بھی عمر ان خان کے قریبی ساتھیو ںکا یہ مئوقف سامنے آتارہا ہے کہ مو صوف میں خود پسندی عروج پر ہے جس کی وجہ سے معاملا ت نہیں سنبھلتے ہیں یہ ہی بات حامد خان ایڈووکیٹ نے ٹی وی کی گفتگو میںاس انداز میں کھولی کہ اب عمر ان خان فرماتے ہیں کہ قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف مقدمے پر بھی آپ (حامد خان ) کی رائے درست تھی ۔ حامد خان نے بتایا کہ عمر ان خان جب حکومت میں تھے تو قاضی فائز عیسیٰ کیس میں ان (حامد خان ) کی بات سن کر نا راض ہوگئے تھے ، جب عمر ان خا ن کی غلط مقدمے بازی سے حامد خان نے اختلاف کرتے ہوئے اس سے علیحدگی اختیا ر کرلی تو اس کے بعد حامد خان نے ان مقدما ت کی پیر وی میں کھل کر حصہ لیا جو حکومت کی ایماء حاصل کیے ہوئے تھے ، گزشتہ روز ہی حامد خان سابق جسٹس شوکت صدیقی کے مقد مے کی پیر وی کی غرض سے سپریم کو رٹ میں پیش ہوئے ، قاضی فائز عیسیٰ کے خلا ف مقدمے کے بارے میں وہ حامد خان کے علا وہ بھی عوامی سطح پر اعتراف کرچکے ہیں کہ یہ ان کی غلطی ہے اور ان کو غلط رخ پر ڈالا گیا تاہم وہ یہ بتانے سے معذور لگتے ہیں کہ ان کو قاضی فائز عیسیٰ کے خلا ف کس نے اکسایا تھا کہ وہ یہ غلطی کر بیٹھے ۔حامد خان کی یہ خوب دیکھنے میں آئی ہے کہ وہ لگی لپٹی نہیں رکھتے کھر ے انداز میں بول جا تے ہیں ان کاکہنا تھا کہ جب انھو ں نے عمر ان خان کو قاضی عیسیٰ کے خلا ف کیس سے منع کیا تھا تو وہ ان کی بات سن کر نا راض ہوگئے تھے اب عمر ان خان ان کی اس بات سے بھی اتفاق کر رہے ہیں کہ اسٹبلشمنٹ کا سیا سی کر دار ہو نا ہی نہیں چاہیے ۔حامد خان نے اپنی صفات کے مطابق کھر ے انداز میں عمر ان خان کو احساس دلا دیا کہ جہا نگیر ترین اورعلیم خان تو چلے گئے مگر اب بھی کچھ لوگ ان کو ٹیڑھی ترچھی راہ دکھا رہے ہیں جن کا اسٹبلشمنٹ سے تعلق رہا اور موقع پر ست ہیںیہ ۔

مزید پڑھیں:  امریکی پابندی کا استرداد