لوڈ شیڈنگ الزام تراشی سے کم نہ ہو گی

وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کی مجرمانہ غفلت کی وجہ سے 3963 میگا واٹ بجلی پیدا کرنے کے منصوبے تعطل شکار ہوئے پیر کواپنے ٹویٹ میں انہوں نے کہا کہ وفاقی کابینہ اجلاس میں پاور ڈویژن نے ملک میں لوڈ شیڈنگ کی صورتحال کے حوالے سے تفصیلات سے آگاہ کیا انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت کی مجرمانہ غفلت کی وجہ سے 3963 میگا واٹ بجلی کے پیداواری منصوبے تاخیر کا شکار ہوئے یہ منصوبے 2020-21 ء میں مکمل ہونے تھے وزیر اعظم نے کہا کہ ان منصوبوں کی عدم تکمیل کی وجہ سے عوام کو لوڈ شیڈنگ کے عذاب کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے قبل ازیں وزیر اعظم نے وفاقی کابینہ کے اجلاس کے دوران وزیر اعظم شہباز شریف نے بجلی کی قیمتوں میں اضافے پر نظر ثانی کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ تین گھنٹے سے زائد لوڈ شیڈنگ برداشت نہیں اجلاس میں وفاقی وزارت توانائی نے تجویز پیش کی کہ بجلی بنانے کے لئے امپور ٹیڈ ایندھن کے بجائے مقامی وسائل کو استعمال کیا جائے ۔عوام کو اس وقت لوڈ شیڈنگ کی وجوہات سے زیادہ اس میں کمی آنے کا شدت سے انتظار ہے گزشتہ حکومت کی غفلت یا کارکردگی جوبھی رہی ہواس ضمن میں وزیر اعظم کے موقف سے ایک لمحے کے لئے اتفاق بھی کیا جائے تب بھی سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ خود وزیر اعظم شہباز شریف نے لوڈ شیڈنگ کے خاتمے یا پھر کمی کی جو ہدایات دی تھیں اور قوم کو بہتری کا یقین دلایا تھا اس کا نتیجہ مثبت آنے کی بجائے لوڈ شیڈنگ میں بدترین اضافہ کیوں ہوا کیا یہ حکومت کی ناکامی نہیں آخر کب تک ہر آنے والی حکومت گزشتہ حکومت کو مورد الزام ٹھہرا کر بری الذمہ ہونے کی ناکام کوشش کرے گی گزشتہ حکومت کی ناکامی اور غلط فیصلوں سے قوم کو آگاہی سے قبل صورتحال بہتر بنائی جائے اس کے بعد صورتحال کو عوام کے سامنے رکھا جائے تو بہتر ہوگا۔
امام مسجد کی تنخواہ پر سر پھٹول
سوات کے علاقہ چارباغ موضع عالم گنج کی مسجد میں امام مسجد کی تنخواہ کے تنازع پر مقتدیوں کا مسجد کو میدان جنگ بنا دینے کا عمل مذموم اور افسوسناک ہے ایس ایچ او کے مطابق امام مسجد کی تنخواہ زیادہ یا کم ہونے کے تنازعہ پر نمازیوں نے پہلے مسجد میں اور بعد میں مسجد سے باہر ایک دوسرے پر حملے کئے جس میں سترہ افراد زخمی ہو گئے پچیس افراد کو مقدمہ میں نامزد کرکے گرفتار کیاگیا۔آئمہ مساجد کی تنخواہیں اس قدرواجبی ہوتی ہیں کہ مقتدی فرض کر لیتے ہیں کہ آئمہ مساجد کی غیبی امداد ہوتی ہے کسی کی کمائی اور آمدنی میں برکت ہونا کوئی تعجب خیز امر نہیں لیکن ہمیں سوچنا چاہئے کہ اچھی خاصی آمدنی میں گزارہ نہیں ہوتا تو آئمہ مساجد اپنے اہل و عیال کی ضرورتیں اور کفالت کیسے پورا کرتے ہوں گے اس سے قطع نظر اس ضمن میں اختلاف اور ایک دوسرے پر حملے کی نوبت عدم برداشت کی انتہا ہے ایک ہی صف میں کندھے سے کندھا ملا کر کھڑے والوں کا یوں دست و گریباں ہونا حدرجہ افسوسناک امر ہے یہ کوئی ایسا متنازعہ عمل نہ تھا کہ سر پھٹول کی نوبت آئی پولیس کی جانب سے یقینا اس ضمن میں اپنی ذمہ داریاں پوری کی جائیں گی اور قانون بھی اپنا راستہ لے گا لیکن اگر فریقین صلح کر لیں اور معمولی اختلاف کو احسن طریقے سے حل کریں تو زیادہ موزوں ہوگا۔
بینک صارفین کی بڑھتی شکایات
تین دن کی طویل تعطیلات کے بعد پشاور میں صارفین کی تنخواہوں اوررقم نکلوانے اور مختلف قسم کے یوٹیلٹی بلز اور فیسیں وغیرہ جمع کرانے کے لئے بینکوںسے رجوع کی وجہ سے شہر میں جی ٹی روڈ سے لے کر حیات آباد تک تمام بینکوں کے باہر صارفین کی لمبی قطاریںلگنا تو معمول کا حصہ ہے عموماً ہی اس طرح کے مواقع چھٹی اور خاص طور پر عیدیں کے ایام میں بینکوں کے اے ٹی ایمز اور رش کے باعث مشکلات پیش آتی ہیں سٹیٹ بینک کی واضح ہدایات کے باوجود شدید دھوپ او رگرمی میں بینکوں نے صارفین کے لئے سایہ کا کوئی انتظام نہ ہی پینے کے پانی کا اہتمام دیرینہ مسئلہ ہے جس کا سٹیٹ بینک کے حکام جاں بوجھ کر نوٹس نہیں لیتے صارفین کی یہ درگت ان کی مجبوری کافائدہ اٹھانے کے باعث ہے اس ضمن میں متعلقہ حکام کو بلاتاخیر اپنی ذمہ داریاں پوری کرنی چاہئے ۔

مزید پڑھیں:  ''کسی کی جان گئی آپ کی ادا ٹھہری ''