p613 207

مذہبی آزادیوں پر امریکی رپورٹ سفید جھوٹ

مذہبی آزادیوںکے حوالے سے امریکی وزارت خارجہ کی حالیہ رپورٹ پر پاکستان کا ردعمل بجا طور درست ہے، امریکی رپورٹس میں مذہبی اور شہری آزادیوں کے حوالے سے ایشیاء کے بدترین اور فاشسٹ ملک بھارت کی عمومی صورتحال کو جس طور نظرانداز کیا گیا اس پر پاکستان سمیت اقوام کی برادری کے باشعور طبقات کی حیرانی درست ہے۔ معاشی مفادات اور علاقائی وعالمی سیاست کے حلیف ملک بھارت کو مصنوعی چھتری فراہم کر کے امریکی حکومت حقائق کو مسخ نہیں کرسکتی۔ کیا امریکی حکام اس امر سے لا علم ہیں کہ بھارت میں پچھلے دو سالوں کے دوران مذہبی اقلیتوں پر کیا ستم ڈھائے گئے اور کیسے من گھڑت الزامات پر اکثریت کے جذبات کو مشتعل کر کے اقلیتوں کی نسل کشی کی راہ ہموار کی گئی؟ بھارت کے گھنائو نے کردار کی پردہ پوشی آخر کن مفادات کی وجہ سے مقصود ہے۔ یہ امر ہر کس وناکس پر عیاں ہے کہ مقبوضہ کشمیر پچھلے سال اگست سے نہ صرف ایک بڑی جیل میں تبدیل ہوچکا بلکہ کشمیری مسلمانوں کی بد ترین نسل کشی کا سلسلہ جاری ہے۔ اسی طرح شہریت کے نئے قوانین کے اطلاق کے بعد دہلی، بہار، آسام اور دیگر چند علاقوں میں مسلمانوں کیساتھ مرکزی حکومت آر ایس ایس اور شیوسینا کے انتہا پسندوں نے جو سلوک کیا اور جس طرح مسلمانوں کے جان ومال پامال ہوئے وہ امریکی رپورٹ کا حصہ کیوں نہ بن سکے۔ مذہبی آزادیوں کے حوالے سے امریکی وزارت خارجہ کی رپورٹ انکل سام کی مکارانہ سیاست کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ پاکستان، چین اور چند دوسرے ممالک جن پر اس رپورٹ میں الزامات کی دھول اڑائی گئی یہ سوال پوچھنے میں حق بجانب ہیں کہ اس رپورٹ میں خود امریکہ کے اندر مذہبی آزادیوں پر مسلط ہوئی گھٹن کا ذکر کیوں نہیں اور یہ بھی کہ کیا جانبدارانہ انداز میں مرتب کی گئی اس رپورٹ کا مقصد پسندیدہ حلیف ممالک کو مختلف خطوں میں بالادست قوت کے طور پر مسلط کرنے کے منصوبے کا حصہ تو نہیں؟۔
جلال آباد میں خاتون صحافی کا قتل
مشرقی افغان شہر جلال آباد میں اگلے روز خاتون افغان صحافی ملالہ میوند کا سفاکانہ قتل افسوسناک ہے۔ دہشت گردی کی اس واردات میں خاتون صحافی کا ڈرائیور بھی جاں بحق ہوا۔ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان قیام امن کیلئے مذاکرات پر آمادگی کے ابتدائی سمجھوتے کے بعد پچھلے دو ہفتوں کے دوران افغانستان بھر میں متعدد افسوسناک واقعات رونما ہوچکے۔ ان واقعات میں درجنوں شہریوں کے علاوہ مختلف شعبوں کے نامور افراد بھی مارے گئے، یہ صورتحال باعث تشویش ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ کوئی قوت افغان حکومت اور طالبان کے ابتدائی معاہدہ کو ناکام بنانا چاہتی ہے تاکہ افغانستان امن واستحکام کی طرف نہ بڑھنے پائے بلکہ جنگ وجدل کے آسیب مسلط رہیں۔ جلال آباد میں گزشتہ روز قتل ہونے والی خاتون صحافی کو ماضی میں طالبان کی طرف سے دھمکیاں بھی دی جاتی رہیں۔ اس سانحہ کے حوالے سے طالبان کو فوری طور پر اپنی پوزیشن واضح کرنا ہوگی ثانیاً یہ کہ افغان حکومت کی بھی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ صحافیوں کی حفاظت کو یقینی بنائے اور خاتون صحافی کے قتل میں ملوث عناصر کو بے نقاب کر کے کیفر کردار تک پہنچائے۔
رشوت اور کرپشن ختم کرنے کے دعوے کیا ہوئے؟
جماعت اسلامی کے امیر سینیٹر سراج الحق کا یہ کہنا درست ہے کہ تھانوں اور پٹوار خانوں سمیت ہر جگہ کرپشن عام ہے۔ کرپشن کے خاتمے کا دعویٰ ہر حکومت کرتی رہی آج بھی ایسے دعوئوں کا دور دورہ ہے لیکن حقیقت دعوئوں کے برعکس ہے۔ تحریک انصاف اس وقت ملک میں کرپشن مکائو کی سب سے بڑی مدعی ہے مگر افسوس کیساتھ یہ کہنا پڑرہا ہے کہ کرپشن کے خاتمے کو قومی سیاسی ایجنڈا بنا کر اقتدار تک پہنچنے والی اس جماعت کے دور میں کرپشن ختم تو کیا ہوتی اس پر قابو پانے کے ابتدائی اقدامات بھی دیکھنے میں نہیں آرہے۔ دوسری طرف یہ تاثر دن بدن پختہ ہورہا ہے کہ حکومت چونکہ کرپشن کو ختم کرنے میں بنیادی کردار ادا کرنے والے محکموں کو سیاسی مخالفین کیخلاف استعمال کررہی ہے اس لئے کرپٹ عناصر بے فکری سے عوام کو لوٹنے میں مصروف ہیں۔اُمید کی جانی چاہئے کہ تحریک انصاف کی وفاقی اور صوبائی حکومتیں رشوت اور کرپشن کے خاتمے کے اپنے وعدوں پر عمل کیلئے ضروری اقدامات میں مزید تاخیر نہیں کریں گی تاکہ عوام الناس کو خوشگوار تبدیلی کا احساس ہو۔

مزید پڑھیں:  تمام تر مساعی کے باوجود لاینحل مسئلہ