مساوی اور ہموارمیدان انتخاب

سپریم کورٹ نے حکومت، پولیس کے تمام آئی جیز اور الیکشن کمیشن کو پی ٹی آئی کے انتخابی امیدواروں کونہ تنگ کرنے اور شکایات دور کرنے کا حکم دے کر کہا ہے کہ لیول پلیئنگ فیلڈ نہ ملنے کا الزام درست ہے، پی ٹی آئی امیدواروں کو تنگ نہ کیا جائے لیول پلینگ فیلڈ فراہم کرنے کی درخواست پر سپریم کورٹ میں سماعت جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ اخبارات میں سب آ رہا ہے الیکشن کمیشن نے کیا کیا ہے؟ بظاہر لیول پلیئنگ فیلڈ نہ ملنے کا الزام درست ہے۔ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو شکایات ہیں تو الیکشن کمیشن کام نہیں کر رہا، ایک سیاسی جماعت کو کیوں الگ ڈیل کیا جا رہا ہے؟ سب کے ساتھ یکساں سلوک ہی لیول پلیئنگ فیلڈ ہے۔تحریک انصاف نے کس تاریخ کو کیا سنگین غلطی کی وہ الگ معاملہ ہے اور نہ ہی ایک واقعے پر پوری جماعت کو مطعون کیا جا سکتا ہے نو مئی کے واقعات سے قطع نظر اس وقت جبکہ عام انتخابات کے لئے کاغذات نامزدگی داخل کرنے کا مرحلہ اختتام پذیر ہونے کو ہے اس دوران ایسے واقعات رونما ہوئے ہیں جس سے اس امر کا تاثر واضح سے واضح تر ہوتا جارہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کوشاید دیگر سیاسی جماعتوں کی بہ نسبت انتخابات میں بھر پور حصہ لینے اور اس کے امیدواروںکوآزادانہ طور پر مہم چلانے کی اجازت نہ ملے یہ امر اپنی جگہ کہ کسی سیاسی جماعت کے لئے انتخابی مہم چلانے پرزیادہ توجہ اور کسے کم توجہ کی ضرورت ہے بہرحال انتخابی سرگرمیاں ہرسیاسی جماعت کا آئینی اور قانونی حق ہے جس پر عملدآمد الیکشن کمیشن نگران حکومت اور ہر قسم کی ریاستی و حکومتی مشینری کی بنیادی ذمہ داری اور اولین فرض ہے کسی بھی وجہ سے اگر کسی ایک جماعت کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کی جاتی ہیں اور ان کو قانون کے مطابق تحفظ اور ماحول دینے کی ذمہ داری میں کوتاہی کی جاتی ہے تواس کی گنجائش نہیں کجا کہ ایسے واضح عوامل اختیار کئے جائیں جس کاعدالت عظمیٰ بھی اعتراف کرے اوراس حوالے سے احکامات جاری کرنے کی نوبت آئے عدالت عظمیٰ کے احکامات پرپوری طرح عملدرآمد یقینی نہ بنانے کی بظاہر توکوئی وجہ نہیں اس کے باوجود ہوائوں کا رخ دیکھ کر یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ مخصوص سیاسی جماعت کو شاید آزادانہ بنیادوں پر انتخاب لڑنے کا قانونی موقع فراہم نہ ہوضروری نہیں کہ یہ اندازہ درست ہو لیکن عوامل و شواہد بہرحال اس پر دال ہیں کہ اس کا خدشہ موجود ہے جس کاتحریک انصاف کی قیادت اور وکلاء کی جانب سے برملا اظہار بھی کیا جارہا ہے ۔ ہم سمجھتے ہیں کہ جملہ سیاسی جماعتوں کو بلا امتیاز انتخابی عمل میں حصہ لینے کو یقینی بنانا الیکشن کمیشن اور جملہ سرکاری اداروں کی ذمہ داری ہے اور شفاف انتخابات کا بنیادی تقاضا ہے جس میں ہیر پھیر کی گنجائش نہیں صرف سپریم کورٹ ہی نہیں بلکہ عدالت عالیہ پشاور کی جانب سے بھی اس امر کی ہدایات جاری ہو چکی ہیں کہ سیاسی عمل میں مداخلت نہ کی جائے اور انتخابات کا عمل شفافیت کے تقاضوں کے عین مطابق ہونا چاہئے عدالت عالیہ پشاور کے واضح احکامات کے بعد خیبر پختونخوا کی حد تک صورتحال میں بہتری دیکھی گئی ہے عدالت عظمیٰ کے احکامات کے بعد اب اس امر کی بجا طور پر توقع کی جانی چاہئے کہ پورے ملک میں ساری سیاسی جماعتوں کو یکساں اور بلا مداخلت مواقع فراہم کرکے عوام کو اپنی رائے سے نمائندے چننے کا پورا پورا موقع دیا جائے گا شفاف اور قابل قبول نتائج کا تقاضا ہے کہ ایسا ہی ہو دھاندلی کے روایتی الزامات میں بھی کمی لانے کا تقاضا ہے کہ الیکشن کمیشن اور سرکاری مشینری اپنی بنیادی ذمہ داریوں اور فرائض کی ادائیگی تک محدود رہے اور کسی سیاسی جماعت کو رکاوٹوں کی شکایت کا موقع نہ ملے۔الیکشن کمیشن کی جانب سے اب تک ایک سیاسی جماعت کی شکایات کا نوٹس لینے اور ان کا ازالہ کرنے کا عمل حوصلہ افزاء نہیں اس قسم کی چشم پوشی اختیار کرنا انصاف وشفافیت کے تقاضوں کے منافی عمل ہے جس پر الیکشن کمیشن کو نظرثانی کرنی چاہئے حالات الیکشن کمیشن سے ذمہ دارانہ کردار کے متقاضی ہیں جو جمہوری استحکام اور پراعتماد حکومت کے قیام کے لئے بھی ضروری ہیں۔

مزید پڑھیں:  بیرونی سرمایہ کاری ۔ مثبت پیشرفت