معمولی نقصان نے مسجد سے روک

معمولی نقصان نے مسجد سے روک دیا

ہمارے ہمسایہ میں ایک نیک نوجوان رہائش پذیر تھا۔ وہ حال ہی میں ایک مقامی دفتر میں ملازم ہوا تھا اور میرے گھر سے دو مکان چھوڑ کر آگے گھر میں اپنی والدہ کے ہمراہ رہتا تھا۔ پتہ چلا کہ وہ گھر میں باقاعدگی سے نماز پڑھتا تھا۔ ایک دن میں نے اس سے کہا کہ اگر وہ نماز مسجد میں باجماعت ادا کیا کرے تو اس کا ستائیس گنا زیادہ ثواب ملتا ہے، جبکہ مسجد دو گلیاں آگے اس کے گھر سے صرف پچاس گز کے فاصلے پر ہے۔
اس نے جواب دیا: ”انکل! پچھلے دنوں میں مسجد گیا، فارغ ہو کر باہر نکلا تو میرے نئے چپل غائب تھے جو میں نے بڑے شوق سے پانچ سو روپے کے خریدے تھے۔”

یہ بھی پڑھیں: بادشاہوں کے ساتھ سواری کے قابل
میں نے مزید اصرار مناسب نہ سمجھا تاکہ کہیں اس کے دل میں ضد پیدا نہ ہو جائے۔
چند ہفتے بعد پتا چلا کہ اس کی موٹر سائیکل کا حادثہ ہو گیا اور اس کی ٹانگ میں فریکچر آ گیا ہے۔ مجھے یہ بات حادثے کے کئی دن بعد معلوم ہوئی۔ میں نمازِ مغرب کے بعد مسجد سے واپسی پر اس کی عیادت کیلئے رُکا تو کیا دیکھا ہوں کہ وہ دفتر سے موٹر سائیکل پر واپس آ رہا ہے۔ تفصیل پوچھی تو اس نے بتایا کہ پنڈلی پر پلستر ابھی تک چڑھا ہوا ہے ۔ دفتر نے مزید چھٹیاں دینے سے انکار کر دیا تھا، اب میں تھوڑی سی دقت کے ساتھ چل لیتا ہوں ، بیٹھ کر کام کر سکتا ہوں اور موٹر سائیکل آسانی سے چلا لیتا ہوں۔
اس حادثے کے بعد وہ کئی دن تک بستر پر رہا۔ تکلیف ہونا تو ناگزیر تھی ، علاج اور موٹر سائیکل کی مرمت پر بھی خاصا خرچ ہوا ،

یہ بھی پڑھیں: عبادت کی برکت سے چور اللہ والا بن گیا

مگر یہ تکلیف اور بھاری اخراجات اسے دوبارہ دفتر جانے اور موٹر سائیکل چلانے سے نہ روک سکے۔
ادھر پانچ سو کے چپل کے نقصان نے اسے دوبارہ مسجد کا رُخ کرنے سے روک دیا تھا۔ راقم نے اُسے اپنے ذہن میں کیے ہوئے موازنے سے مطلع کرنے کی ضرورت نہ سمجھی کہ یہ احساس اُس کے اندر سے ہی ابھرے تو اچھا ہو گا۔ (آبِ حیات)