مقصد کے حصول سے پہلے اپنا منصوبہ ظاہر نہ کریں

موجودہ زمانہ میں جیل سے فرار ایک آرٹ بن گیا ہے ۔ اخبارات میں اس کی مثالیں آتی رہتی ہیں ۔اس سلسلہ کا ایک دلچسپ واقعہ وہ ہے جو 26مئی 1986ء کو پیرس میں پیش آیا۔ ترقی یافتہ مغربی ملکوں میں ہوائی جہاز اور ہیلی کاپٹر عام استعمال کی چیز بن گئے ہیں وہاں کوئی شخص اسی طرح ایک ہیلی کاپٹر کرایہ پر لے سکتا ہے جس طرح پاکستان جیسے ملکوں میں موٹر کار کرایہ پر حاصل کی جاتی ہے۔

مذکورہ تاریخ کو ایک 30سالہ عورت نے ایک تجارتی ادارہ ائیر کانٹینٹ سے ایک ہیلی کاپٹر کرایہ پر لیا۔ وہ خود اس کو اڑاتی ہوئی پیرس کی جیل کے اوپر پہنچی اور طے شدہ پروگرام کے مطابق ایک قیدی کو لے کر فرار ہوگئی۔

مزید پڑھیں:  عمرہ زائرین کو مقررہ 3 ماہ کے اندر اپنے وطن لوٹنا ہوگا، اعلامیہ جاری

اس جیل میں ایک 34سالہ شخص قید تھا۔ اس کانام مائیکل واجور بتایا گیا ہے۔ مسلح قزاقی کے جرم میں اس کو 8مارچ 1985ء کو 18سال کی سزا ہوئی تھی۔ مذکورہ ہیلی کاپٹر ساڑھے دس بجے دن اڑتا ہوا جیل کی فضا میں پہنچا ۔ وہ اس کی ایک چھت پر اترا اور مذکورہ قیدی کو لے کر اڑگیا ۔

یہ پوری کارروائی صرف 5منٹ کے اندر مکمل ہوگئی ۔ جیل میں مسلح پولیس موجود تھی مگر یہ ساری کارروائی اتنی اچانک اور اس قدر غیر متوقع طور پر ہوئی کہ مسلح پولیس اس کے اوپر ایک فائر بھی نہ کر سکی۔ جب دو فریقوں میں مقابلہ ہو تو اس میں وہی فریق کامیاب ہوتا ہے جو مذکورہ قسم کی تدبیر اختیار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہو۔

مزید پڑھیں:  سفارتی تعلقات بحال، 9 سال بعد ایران سے معتمرین عمرہ ادائیگی کیلئے سعودی عرب روانہ

موجودہ دنیا میں کامیابی کا راز یہ کہ حریف کو بے خبری میں پکڑ لیا جائے۔ اچانک ایسا اقدام کیا جائے جس کے متعلق فریق ثانی فوری طور پر کچھ نہ سوچ سکے۔ اس کو صرف اس وقت ہوش آئے جب کہ اس کے خلاف کارروائی اپنی کامیابی کی آخری حد پر پہنچ چکی ہو۔ مذکورہ مثال میں اس تدبیر کو ایک شخص نے مجرمانہ جارحیت کے لئے استعمال کیا مگر جائز دفاع کے لئے بھی یہی تدبیر سب سے زیادہ مؤثر بدبیر ہے ۔