منظم بجلی چوری کا دھندا

پشاور شہر اور گردونواح میں بجلی چوری کے آلات نصب کرنے والے ایسے منظم گروہ کا انکشاف ہوا ہے جس کے ارکان گھریلو اور کمرشل پلازوں میں بجلی چوری کے آلات نصب کر کے واپڈا کو کروڑوں روپے کا ٹیکہ لگا چکے ہیں اور یہ سلسلہ بدستور جاری ہے بجلی چوری کے آلات نصب کرنے والے گروہ کے ارکان واپڈا عملہ کی ملی بھگت سے اپنے ہی لگائے آلات پکڑوا کر صارفین کو ڈرا دھمکا کر ہزاروں روپے ہتھیا کر آپس میں بانٹ لیتے ہیںکافی عرصے سے ایسے آلات کی باز گشت سنی جارہی تھی جس کے ذریعے منظم انداز میں پورے محفوظ طریقے سے بجلی چوری ممکن تھی اس طرح کے آلات مارکیٹ میں آنے کے باوجود کسی بھی جانب سے اس کے خلاف تطہیری مہم اور ان کی ممکنہ تنصیب کی روک تھام کی تاحال کوئی اطلاع نہیں لیکن بہرحال یہ حقیقت ہے کہ ان جدید آلات کے ذریعے بجلی چوری میں اضافہ ہوا ہے اور اب ایسے علاقوں میں بھی بجلی چوری کے واقعات سامنے آنے لگے ہیں جہاں پہلے ریکوری سو فیصد ہوتی تھی اس کی ایک بڑی وجہ شاید صارفین میں ناانصافی کاوہ احساس ہے جو اب صارفین میں پوری طرح پائی جارہی ہے اور اس کا برملا اظہار بھی ہونے لگا ہے بجلی کے بھاری بھر کم بلوں کی ادائیگی استطاعت سے باہر ہو نہ ہو اس سے قطع نظر ناانصافی کا جواحساس بڑھ رہا ہے اس سے بجلی چوری کے رجحان میں تیزی آگئی ہے پیسکو کے اہلکاروںکی معاونت اور ملی بھگت کے بغیر محولہ آلات کی تنصیب و استعمال شاد ہی ممکن ہو اب روایتی کنڈے ڈال کر ہی بجلی چوری نہیں ہو رہی ہے بلکہ اس کی نوعیت بھی بدل گئی ہے اور حالات بھی پوری طرح ناموافق اور ناسازگار ہیں جس میں بجلی چوری کی جانب سے مزاحمت میں بھی اضافہ نظر آتا ہے اس کا حل بجلی بلوں کو منصفانہ بنانا ہے لیکن اس کی توقع نہیں پیسکو حکام کم از کم اپنے اہلکاروں کی ملی بھگت سے بجلی چوری کی روک تھام ہی کر سکیں تو یہ بڑی کامیابی ہو گی۔توقع کی جانی چاہئے کہ عوامی نمائندوں کی جانب سے بجلی چوری کے اس منظم طریقے اور نیٹ ورک کی نشاندہی کے بعداب متعلقہ حکام ان عناصر کے خلاف کارروائی کی طرف متوجہ ہوں گے اور پیسکو میں موجود کالی بھیڑوں کے خلاف بھی تحقیقات کے بعد سخت کارروائی کی جائے گی تاکہ بجلی کی چوری کی مکمل روک تھام اگر نہ بھی ہوسکے تو کم از کم اس کی حوصلہ شکنی تو ضرور ہوحکام دو چار سنجیدہ کارروائی کریں تو بجلی چور اور خود ان کی صفوں میں موجود کالی بھیڑیں عبرت پکڑیں۔

مزید پڑھیں:  دہشت گردی میں اضافہ