منی بجٹ ،عوام کے چہرے کون دیکھے گا؟

حکومت نے ضمنی مالیاتی بل2021 جسے عرف عام میں منی بجٹ کہا جاتا ہے کی اسمبلی سے کثرت رائے سے منظوری حاصل کرلی ۔اس موقع پر اپوزیشن کی پیش کردہ ترمیم کو مسترد کیا گیا ۔منی بجٹ کی منظوری کے وقت وزیر اعظم عمران خان خود ،قائد حزب اختلاف شہباز شریف اور بلاول بھٹو زرداری بھی ایوان میں موجود تھے۔ اس موقع پر اپوزیشن کی پیش کردہ ترامیم پر رائے شماری کرائی گئی جس کے مطابق اپوزیشن کی ترامیم کے حق میں150جبکہ مخالفت میں 168 ووٹ پڑے اور یوں حکومت نے منی بجٹ منظور کرالیا۔ جس کے بعد اپوزیشن کا شوراورواویلا بھی پوری طرح جاری رہا۔ اپوزیشن کا الزام ہے کہ اس بل کے ذریعے پاکستان معاشی طور پر آئی ایم ایف کے آگے سرینڈر کرنے جا رہا ہے کیونکہ اس کے بعد پاکستان سٹیٹ بینک سے بھی قرض حاصل نہیں کر سکے گا۔منی بجٹ کے بعد مہنگائی کا ایک اور سیلاب خلق خدا کا رخ کرے گا اور گاڑیوں ،درآمدی مصالحہ جات ،موبائل فون ،بچوں کے دودھ دودھ مکھن پنیر سمیت ایک سو پچاس اشیا ء کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں جبکہ چھوٹی دکانوں پر فروخت ہونے والی ڈبل روٹی ،بن سوویاں ، نان روٹی وغیرہ پر ٹیکس لاگو نہیں ہوگا۔ قصہ مختصر مجموعی طور پر یہ مالیاتی بل مہنگائی کا ایک اور سیلاب لے آیا ہے اور اس کی وجہ آئی ایم ایف کی ناروا اور ناجائز شرائط ہیں۔کھانے پینے کی اشیا میں ایک طرف یہ اضافہ ہے تو دوسری طرف ڈیزل پٹرول اور بجلی کی قیمتیں مسلسل بڑھتی جا رہی ہیں ۔اس بل کی منظوری کے بعد بجلی کی قیمت میں بھی اضافے کی خبریں آرہی ہیں۔خدا جانے یہ خبر پاکستانی عوام کے لئے خوش خبری تھی یا بدخبر کہ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈآئی ایم ایف نے پاکستان کا قرض پروگرام بحال کردیا ہے ۔آئی ایم ایف اور حکومت پاکستان کے درمیان قرض کی ایک اور قسط کے لئے جاری مذاکرات کامیاب ہوگئے ہیں ۔ کچھ شرائط کی وجہ کے باعث قرض کی تیسری قسط کے معاملات تعطل کا شکار تھے ۔آئی ایم ایف نے 39ماہ کے تحت چھ ارب ڈالر کا اعلان کیا تھا ۔کچھ عرصہ سے قرض کی ایک اور قسط کی خاطر مذاکرات کا سلسلہ جاری تھا ۔ آخر کار مذاکرات معاشی اصلاحات کی شرائط پر اتفاق کے بعد کامیاب ہوگئے ۔ آئی ایم ایف کی کڑی شرائط پہلے ہی عام پاکستانی کی چیخیں نکال رہی ہیں اور آنے والے دنوں میں اس چیخ وپکار میں کمی ہونے کا امکان کم ہی ہے ۔ آئی ایم ایف نے امریکی ہدایات پر پاکستانی عوام کا کچومر نکالنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی ۔یہ تو عوام کا حوصلہ اور ہمت ہے کہ وہ مہنگائی کے اس طوفان کے آگے بھی صبر کے ساتھ کھڑے ہیں ۔حکومت آئی ایم ایف کے ہاتھوں عاجز اور بے بسی ہو چکی ہے جبکہ اپوزیشن بھی محض نمبرٹانکنے کی سیاست کرکے محض حکومت کو عوام میں غیر مقبول بنانے کی پالیسی اپنائے ہوئے ہے ۔حکومت حالات کا الزام ماضی کے حکمرانوں کو جو آج اپوزیشن بنے بیٹھے ہیں پر عائد کرتی ہے تو اپوزیشن اس کی تمام تر ذمہ داری حکومت پر عائد کر رہی ہے ۔عوام کا کوئی پرسان حال نہیں اور ان کی کمر مہنگائی سے ٹوٹ کر اب زمین کے ساتھ لگ گئی ہے۔ آئی ایم ایف کے خلاف اپوزیشن کی بیان بازی محض اشک شوئی ہے ۔آئی ایم ایف جن قوتوں کے اشارے پر پاکستان کی کلائی مروڑ رہا ہے اپوزیشن ان کی محبوب ِ نظر ہے ۔امریکہ عمران خان سے تنگ اور اپوزیشن کی دوبڑی جماعتوں کے ساتھ ہمدردی کا کوئی موقع ضائع نہیں کر رہا ۔اس لئے آئی ایم ایف عوام کی چیخیں نکال کر اپوزیشن کا کام آسان بنا رہا ہے ۔ان کی احتجاجی تحریکوں کے لئے ایندھن فراہم کر رہا ہے ۔منی بجٹ کی منظور ی پر وفاقی وزیر اطلاعات فوادچوہدری نے فاتحانہ انداز میں شاعرانہ تبصرہ کیا کہ
تو شاکر آپ سیانا ہیں ،ساڈھے چہرے پڑھ حالات نہ پُچھ
سرائیکی کے درویش عوامی شاعر نے نجانے عوام کے غم میں ڈوب کر کس عالم اور کیفیت میں یہ شعر کہا مگر اسے یہاں فٹ کر نا بھی بجا ہے کہ حکومت نے اپوزیشن کے تمام دعوئوںکے باوجود اسے پچھاڑ کر مالیاتی بل منظور کر لیا جو اس بات کاثبوت ہے کہ ڈیل اور ڈھیل کی باتوں کے باوجود حکومت کا کلہ مضبوط ہے اور یہی دائو پیچ استعمال کرتے ہوئے حکومت لانگ مارچوں کا رخ بھی موڑ دے گی۔فواد چوہدری حکمرانوں کے طمانیت سے بھرپور چہرے دیکھنے کی بات کررہے تھے یا اس معرکہ میں جان بوجھ کو ہارنے والی اپوزیشن کا چہرہ دیکھ کر حال نہ پوچھنے کی بات کر رہے تھے وقتی طور پر دونوں باتیں ٹھیک تھیں مگر عوام کے چہرے کون دیکھے گا ؟ان کے حالات کون پوچھے گا ؟ حکومت اپنے اقتدار کی وادیوں میں گم اور اپوزیشن اپنی باری کے غم میں غلطاںاور عوام لاوارث اور لاچار اپنے حالات کے بھنور میں گھرے ہوئے ہیں۔

مزید پڑھیں:  بجلی کے سمارٹ میٹرز کی تنصیب