3 184

ناکافی بس سٹیشن’بدنظری اور ہراسانیت

لگتا ہے کہ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں بی آرٹی ایک بڑا موضوع ہے، مہینہ بھر اس حوالے سے برقی پیغامات اور واٹس ایپ ملتے رہے، کچھ شامل کالم ہوگئے اور کچھ شاید نظرانداز اس لئے کہ بہت ساری باتیں مشترکہ تھیں اس مرتبہ بھی بی آرٹی سے کالم کا آغاز کرتی ہوں۔ اس حوالے سے جتنی شکایات اور مسائل بیان ہوئے، اس کی افادیت آرام دہ سفر اور بروقت پہنچنے کا تذکرہ بھی ہر کسی نے کیا۔ شدید رش اور بسوں کی بہت کم تعداد اور کسی حد تک حادثات وخرابی تقریباً یہ تین شکایات ہر مسافر کو ہیں۔ ایک قاری نے حیات آباد فیز6کی روٹ اور مال آف حیات آباد کے حوالے سے اپنے احساسات واٹس ایپ کئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ مال آف حیات آباد نہایت نامناسب جگہ پر گندے نالے کے اوپر بغیر کسی منصوبہ بندی کے بنایا گیا ہے، اس کا رقبہ بھی کم اور سٹیشن کے اندر ہی سیڑھیاں اور چلنے والا زینہ ہے جسے اگر کسی مناسب جگہ پر بنایا جاتا تو مناسب تھا، علاوہ ازیں سٹیشن کے باہر سڑک پر ریت اور مٹی پڑی ہے جس کی ایک ماہ بعد بھی صفائی کی زحمت نہیں کی گئی۔ بسیں آتی جاتی ہیں تو دھول اُڑتی ہے، بہرحال ان کی سب سے بڑی شکایت سٹیشن کے چھوٹا ہونے کی ہے۔ اس سٹیشن پر حیات آباد فیز7 فیز6 کے فیڈر روٹ کی بسیں آنے نیز مضافاتی علاقوں سے مسافروں کے اس سٹیشن پر آمد کے باعث ہروقت رش لگا رہتا ہے۔ فیز6 اور 7 کی روٹ کی سواریوں سے سٹیشن بھری رہتی ہے، صبح اور شام کے اوقات میں تو چلنے کو راستہ نہیں ملتا۔ فیز سکس کی بسیں دیر سے آتی ہیں اس لئے رش بڑھ جاتا ہے ٹرانس پشاور کا مقامی سٹاف مسافروں کے قطاروں کی ویڈیو باقاعدگی سے بھجواتے ہیں مگر لگتا ہے کہ ان کی بھی نہیں سنی جاتی۔ نیز حیات آباد اور مضافات سے کارخانواور خاص طور پر چمکنی کی طرف آنے والے مسافر پہلے سے بھر کر آنے والی بسوں میں جگہ نہ ملنے پر سٹیشن پر کھڑے رہتے ہیں اور بھیڑ بن جاتی ہے۔ انہوں نے مال آف حیات آباد سے رش کے اوقات میں چمکنی کی طرف بسیں چلانے، فیز7 کے فیڈرروٹ کا سٹیشن مال آف حیات آباد کی جگہ باب پشاور یا فیز تھری کے سٹیشن کو کرنے کی تجویز دی ہے تاکہ مال آف حیات آباد پر رش میں کمی آئے۔گندے نالے کو کم از کم سٹیشن کی حدود میں ڈھک دیا جائے تو بد بو میں کمی ممکن ہوگی۔ ٹرانس پشاور کے حکام کو چاہئے کہ وہ ان تجاویز اور موقع پر خود ایک دو دن گزار کر اور اپنے سٹاف کے ارسال کردہ ویڈیوز کے مطابق لوگوں کی سہولت پر توجہ دیں تو شکایات کا ازالہ ہوسکتا ہے۔ اتفاق سے یہ دوسری واٹس ایپ بھی حیات آباد ہی کے ایک مہربان قاری کا ہے جس کی ملک میں جاری ایک افسوسناک واقعے پر بحث کے تناظر میں خاص طور پر اہمیت ہے۔ موصوف ایک نمازی غیرت مند اور عزت دار شخص ہیں گزشتہ روز عشاء کی نماز کے بعد کا ایک واقع انہوں نے ہمارے ساتھ شیئر کیا ہے۔جس سے لوگوں کی ذہنیت کمینگی اور خواتین کی مشکلات کا اندازہ ہوتا ہے۔خیبرپختونخوا میں خواتین کے احترام اور عزت دینے کا میں ذاتی طور پر قائل ہوں اور پشاور میں گزرے میرے سروس کے سات سال اس حوالے سے یادگار ہیں لیکن بہرحال لگتا ہے اب خیبرپختونخوا کے معاشرے میں بھی تبدیلی آرہی ہے، بہرکیف واقعہ یہ ہے کہ ہمارے مہربان قاری کے مطابق وہ عشاء کی نماز سے واپس آرہے تھے کہ فیز7 سیکٹرای فور کی ایک گلی میں خاتون کھڑی بار بار پیچھے دیکھ رہی تھی تین چار بندے گزرے اور میں گزرنے لگا تو خاتون نے مجھے آواز دی کہ میں اسے گھر تک چھوڑ آئوں، انہوں نے بتایا کہ دس پندرہ قدم کے فاصلے پر یہ جو سرخ رنگ کی سوک کار کھڑی ہے وہ کار سوار مجھے ہراساں کرنے کی کوشش کررہے تھے، مجھے دیکھتے ہی کارسوار فرار ہوگئے۔ اس واقعے سے میں نے جو نتیجہ نکالا وہ یہ کہ یہ مجرمانہ ذہنیت والے لوگ برے ڈرپوک ہوتے ہیں، ذراسی آہٹ اور ایک آواز سے ان کا حوصلہ کمزور پڑ جاتا ہے۔ دوم یہ کہ مجھ سے پہلے جو تین اشخاص گزرے اس خاتون نے ان سے اسلئے مدد نہیں مانگی کہ وہ انہوں نے خود بھی خاتون کو آنکھیں پھاڑ پھاڑ کر دیکھا جبکہ مجھ سے مدد مانگنے کی وجہ یہ تھی کہ میں خاتون کو دیکھ کر سڑک کے دوسرے کنارے سے جانے لگا اور ان کی طرف دیکھا نہیں، میرے اس قاری نے درست بات کہی ہے کہ ہمارے معاشرے کے اکثر مرد بدنظری کے مرتکب ہوتے ہیں، اچھے خاصے دیندار لوگ بھی آنکھیں پھاڑ پھاڑ کر خواتین کو تکتے ہیں۔لوگ اچھے ہوں گے بدعنوان بھی نہیں اور نہ ہی کوئی اورغلط کام کرتے ہوں گے لیکن بدنظری سے اچھے لوگ بھی خود کو نہیں روکتے۔ ایک خاتون ہونے کے ناتے میں اس مہربان شخص ہی کے خیالات پر اکتفا کرتی ہوں، اپنی جیسی مائوں کو کہوں گی کہ وہ اپنے بیٹیوں کو بار بارکسی لڑکی اور خاتون کو دیکھ کر نظریں نیچی کرنے کی نصیحت کیا کریں اور ان کو بدنظری اور بے حیائی کے حوالے سے قرآن وحدیث میں آنے والی وعیدیں سنا یا کریں اور نظروں کو احتیاط سے استعمال کرنے کا اجر بھی سمجھائیں۔ ایک مرتبہ ان کو نظر پاک رکھنے کی حلاوت آجائے تو بدنظری سے بچنا ان کیلئے بہت آسان ہوگا۔ میں اپنے ہم صنفوں کو بھی چال ڈھال اور انداز میں محتاط ہونے اور ان کو بھی نظریں نیچی رکھنے اور اپنے وقار کا خیال رکھنے کا مشورہ دوں گی تاکہ اگر کوئی بہکتی نظر ان کی طرف آئے تو خود ہی شرمسار ہو کر جھک جائے۔
قارئین اپنی شکایات اور مسائل اس نمبر 9750639 0337-پر وٹس ایپ کریں۔

مزید پڑھیں:  برق گرتی ہے تو بیچارے مسلمانوں پر؟