نواب آف دیرکی توپیں

نواب آف دیرکی توپیں کمشنرہائوس کے باہرسجا دی گئیں

ویب ڈیسک : اپر دیر کی انتظامیہ نے نواب آف دیر کے داماد کے پاس موجود توپیں قبضہ میں لے لی ہیں۔ ڈپٹی کمشنر کی جانب سے جاری حکم نامہ کے مطابق محکمہ داخلہ کے آرمز رولز 2014 کے مطابق صرف آرمی، قانون نافذ کرنے والے ادارے یا کوئی بھی سرکاری محکمہ جس کو حکومت اختیار دے وہ اسلحہ رکھنے کے مجاز ہیں۔ جبکہ کسی بھی نجی ادارے یا بندے کو اس کے رکھنے، مرمت کرنے اور ایک سے دوسری جگہ منتقل کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ حکم نامہ کے مطابق نواب آف دیر کے داماد اورنگزیب نے ان توپوں کو غیر قانونی طور پر اپنے نام پر رجسٹر ڈ کروایا تھا یہ ریسٹ ہائوس آرمی کے کنٹرول میں ہے اور دونوں توپیں وہی موجود ہیں جس پر انتظامیہ اور مالکان کا تنازعہ ہے ۔
ان توپوں کے حوالے سے معاملہ عدالت میں ہے جس کے باعث ضلعی انتظامیہ نے دونوں توپیں کمشنر آفس ملاکنڈ منتقل کردی ہیں اور دونوں توپیں کمشنر ملاکنڈ کے دفتر کے باہر لگا دی گئی ہیں ۔ سوشل میڈیا پر وزیر اعلیٰ محمود خان کے حوالے سے ٹرینڈ میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ توپیں محمود خان کے حکم پر سوات منتقل کردی گئی ہیں۔
اس حوالے سے سیکرٹری اطلاعات و تعلقات عامہ خیبر پختونخوا ارشد خان نے دیر بالا سے دو پرانی توپوں کی وزیر اعلیٰ کے حکم پر سوات منتقلی سے متعلق سوشل میڈیا پر چلنے والی خبروں کو حقائق کے برعکس قرار دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ تاریخی اہمیت کی حامل یہ توپیں دیر کا قیمتی اثاثہ ہیں اور وزیر اعلیٰ نے ان کے بہتر نگہداشت و تحفظ کی خاطر انہیں دیر میوزیم میں رکھنے کی ہدایات جاری کی ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ یہ ایک انتظامی معاملہ ہے اور بعض عناصر کی جانب سے بنا تحقیق جھوٹے پروپیگنڈے کے ذریعے وزیر اعلیٰ کو ملوث کر کے بدنام کرنے کی کوشش ایک بے وقوفانہ طرز عمل ہے۔ سیکرٹری اطلاعات نے تنبیہ کی ہے کہ اگر 24گھنٹوں کے اندر اندر تردید کے ساتھ وضاحت نہ کی تو ان کے خلاف ایف آئی اے کے ادارے نیشنل ریسپانس سنٹر فار سائبر کرائمز کے تحت تادیبی کارروائی کی جائے گی۔

مزید پڑھیں:  پشاور، مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین اسمبلی سے حلف لینے کی ہدایت