کامیاب امیدواروں کے نوٹیفکیشن کالعدم قرار دینے کیخلاف فیصلہ محفوظ

ویب ڈیسک: الیکشن 2024ء میں کامیابی حاصل کرنے والے امیدواروں کے جاری نوٹیفکیشن کالعدم قرار دینے کی درخواستوں پر سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ میں ہوئی۔
شعیب شاہین، علی بخاری اور عامر مغل کی جانب سے الیکشن کمیشن کے نوٹیفکیشن کے خلاف درخواستیں پر سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کی۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے دوران سماعت ریمارکس دیئے کہ الیکشن کمیشن کو تو پتہ تھا کہ ان کے پاس ایک درخواست پڑی ہوئی ہے، کیا یہ مناسب نہیں تھا پہلے کمیشن اس درخواست پر فیصلہ کر لیتا؟
وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے درخواستوں پر نوٹس جاری کیے، فارم 47 میں پوسٹل بیلٹس کا نتیجہ شامل نہیں ہوتا اور درخواست گزاروں کا الزام صرف فارم 47 کی حد تک ہے۔
اس موقع پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کمیشن کے پاس درخواست تو پینڈنگ ہے نا، اس پر فیصلہ ہونا چاہیے۔
وکیل الیکشن کمیشن نے جواب دیا کہ عدالت کے سوال پر کچھ قانونی حوالے دینا چاہتا ہوں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اس کو چھوڑ دیتے ہیں، ریٹرننگ افسر نے پہلے کانسالیڈیشن کر لی ہو گی، الیکشن کمیشن کو تو معلوم تھا کہ اس کے پاس ایک درخواست زیر التواء ہے، تو پہلے الیکشن کمیشن کو ان درخواستوں پر فیصلہ نہیں کر دینا چاہیے تھا؟
جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ نوٹیفکیشن تو آپ کی اپنی غلطی ہے، میرٹ پر ہم جا بھی نہیں رہے لیکن ایک درخواست جو زیر التوا ہے اس پر فیصلہ تو کریں۔ بنیادی باتوں پر تو اب ہمارا اتفاق ہے کہ درخواست التوا میں ہے اور اب دیکھنا یہ ہے کہ حل کیا ہے، اگر الیکشن کمیشن میں ان کی اپیلیں منظور ہوتی ہیں تو نوٹیفکیشن ختم ہو جائے گا۔
وکیل الیکشن کمیشن نے بتایا کہ الیکشن کمیشن زیر التوا درخواستوں کو اس سوچ کے ساتھ سنے گا کہ جیسے نوٹیفکیشن ہے ہی نہیں، عدالت نوٹیفکیشن کالعدم قرار دیئے بغیر معاملہ الیکشن کمیشن کو بھجوا دے تو کوئی اعتراض نہیں۔
درخواست گزار شعیب شاہین کے وکیہل نے کہا کہ جب سارا عمل ہی دوبارہ ہونا ہے تو نوٹیفکیشن کیوں؟ لہٰذا نوٹیفکیشن کو کالعدم قرار دیا جائے، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عدالت الیکشن کمیشن کو ڈائریکشن نہیں دے سکتی لیکن میں آبزرویشن دوں گا جس پر وکیل شعیب شاہین نے کہا کہ ہائیکورٹ الیکشن کمیشن کو ڈائریکشن بھی جاری کر سکتی ہے۔
بعدازاں الیکشن کمیشن کی جانب سے قومی اسمبلی کے حلقہ 46، 47 اور 48 کے کامیاب امیدواروں کے نوٹیفکیشن کے خلاف درخواستوں پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصلہ محفوظ کر لیا۔

مزید پڑھیں:  بنوں، تھانہ بسیہ خیل کی حدود میں قتل ہونیوالا شخص شناخت