پائیدار امن کے تقاضے

قدرتی آفات سے نمٹے میں تعاون کی مفاہمتی یادداشت پر سوئٹزرلینڈ کے وزیر خارجہ کے ساتھ ملاقات کے موقع پر وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ہم دنیا کے اس خطے میں تنائو نہیں چاہتے بلکہ دنیا میں خوشحالی اور امن کے خواہاں ہیں جنگیں لڑنے میں وسائل ضائع کرنا دونوں ملکوںکے مفاد میں نہیں۔ پائیدار امن کیلئے مسئلہ کشمیر سمیت تمام مسائل حل کرنا چاہتے ہیں جبکہ ماضی میں تنائو سے کسی کو بھی فائدہ نہیں ہوا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم اپنے وسائل کو پاکستان کی ترقی کیلئے استعمال کرنے کے حوالے سے پرعزم ہیں اور دوسری جانب کی قیادت کو بھی اسی طرح سوچنا چاہئے، وزیراعظم نے کہا کہ آفات کے حوالے سے ایڈوانس وارننگ سسٹم جدید ٹیکنالوجی اور دیگر چیزیں حاصل کرنے کیلئے سوئٹزرلینڈ کے تعاون کے منتظر ہیں جس سے پاکستان کو موسمیاتی تبدیلی سے آنے والی آفات سے بڑی حد تک محفوظ بنایا جاسکے گا۔ انہوںنے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں میں ہمارا کوئی کردار نہیں ہوتا نہ ہماری کوئی غلطی ہوتی ہے۔ جہاں تک خطے میں امن کے قیام کا تعلق ہے اس میں کوئی شک نہیں کہ ہمارا ہمسایہ بھارت اس کے قیام میں پاکستان کے ساتھ کوئی تعاون نہیں کرتا بلکہ اس نے خطے میں ایسی پالیسیاں اختیار کرنے کو وتیرہ بنا رکھا ہے جس سے پاکستان کو مشکلات سے دوچار کیا جائے، اگرچہ بقول وزیراعظم موسمیاتی تبدیلیوں میں ہمارا کوئی کردار نہیں ہے تاہم یہ بھارت ہی ہے جس نے دریائوں کے معاملات پر پاکستان کے کئے جانے والے عالمی معاہدوں کو نظرانداز کرتے ہوئے اور ان معاہدوں کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے نہ صرف پاکستان کے حصے کے دریائوں پر ڈیم بناکر پاکستان کے پانی کو روک لیا ہے اور پاکستان کو ایک جانب خشک سالی کا نشانہ بناتا رہتا ہے۔ مزید ڈیموں کی غیر قانونی تعمیر بھی جاری رکھی ہے تاہم جب اس کے ڈیم بھر جاتے ہیں اور مزید پانی کی آمد سے اسے خطرات لاحق ہوجاتے ہیں تو وہ ان ڈیموں کے سپل وے کھولتے ہوئے پاکستان کو بروقت خبردار بھی نہیں کرتا جس سے پاکستان میں سیلاب کی صورتحال پیدا ہو جاتی ہے، سیلاب کی تباہ کاریوں سے پاکستان بری طرح متاثر ہوا ہے کھڑی فصلیں تباہ ہوجاتی ہیں بستیوں کی بستیاں ویران، لاکھوں لوگ متاثر ہوجاتے ہیں دربدری ان کا مقدر بن جاتی ہے جبکہ خود ملک کے اندر بارشوں اور برف باری سے بھی صورتحال خاصی خراب ہوجاتی ہے دریائوںمیں سیلاب اور طغیانی سے مسائل کھڑے ہوتے ہیں ان حالات سے نمٹنے کیلئے موسمیاتی تغیر و تبدل کے حوالے سے پیشگی وارننگ کے طور پر جن جدید آلات کی ضرورت پڑتی ہے اب تک پاکستان کے پاس ان سہولتوںکے فقدان سے ہر سال بھاری جانی نقصان ہمارے لئے ناقابل برداشت رہا ہے اس لئے سوئٹزرلینڈ کے تعاون سے جدید آلات کے حصول میں کامیابی کے بعد امید ہے کہ آئندہ موسمیاتی تبدیلیوں اور سیلاب کی تباہ کاریوں پر بروقت قابو پانے میں مدد ملے گی۔

مزید پڑھیں:  ''چائے کی پیالی کا طوفان ''