پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ

پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کا فیصلہ ہونے تک ہر بنچ غیر قانونی ہے، جسٹس قاضی فائز

سویلین کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے خلاف درخواستوں پر بنایا گیا 9 رکنی بنچ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس طارق کے علیحدہ ہونے سے ٹوٹ گیا۔
ویب ڈیسک: چیف جسٹس پاکستان عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں قائم سپریم کورٹ کے لارجر بنچ نے فوجی عدالتوں میں سویلین ٹرائلز کے خلاف درخواستوں پر سماعت کی۔ اس لارجر بنچ میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ، جسٹس سردار طارق مسعود، جسٹس اعجازالاحسن، جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی اور جسٹس عائشہ ملک شامل تھے۔
چیف جسٹس نے وکلاء سے کہا کہ آپ کو دیکھ کر خوشی ہوئی، بنچ میں موجود جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ قوانین میں ایک قانون پریکٹس اینڈ پروسیجر بھی ہے، اس قانون کے مطابق بینچ کی تشکیل ایک میٹنگ سے ہونی ہے، کل شام مجھے کاز لسٹ دیکھ کر تعجب ہوا، اس قانون کو بل کی سطح پر ہی روک دیا گیا۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ میں وضاحت کرنا چاہتا ہوں کہ 5 مارچ 2023ء کو نہ بل آیا تھا نہ ہی ایکٹ بنا تھا، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ میں اپنی دانست اور عقل کے مطابق بات کروں گا، سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بھی پاکستان کا قانون ہے،
قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ میں کسی فیصلے پر رائے نہیں دے رہا، 4 درخواستیں دائر کی گئیں، چیئرمین پی ٹی آئی کی پہلی درخواست تھی جس پر اعتراض لگا، میں آج اس بینچ سے علیحدہ ہورہا ہوں.
ان کا کہنا تھا جب تک سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کا فیصلہ نہیں ہوتا میں اس بینچ میں نہیں بیٹھ سکتا، میں اس بنچ کو کورٹ ہی نہیں مانتا، اس وقت تک بننے والا ہر بینچ غیرقانونی ہے۔
انہوں نے کہا کہ میری رائے کو یہ نہ سمجھا جائے کہ میں نے کیس سننے سے انکار کر دیا، میرا موقف ہے کہ پہلے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کا فیصلہ کیا جائے۔
جسٹس طارق نے بھی بنچ سے علیحدگی اختیار کرتے ہوئے کہا کہ میں بھی جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے اتفاق کرتا ہوں، کل قانون درست قرار دیا گیا تو پھر اپیل کا کیا ہوگا؟
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس طارق کی جانب بنچ سے علیحدہ ہونے پر 9 رکنی بینچ ٹوٹ گیا.
ججز کے علیحدہ ہونے پر چیف جسٹس نے کہا کہ مجھے دونوں معزز جج صاحبان کا مکمل احترام ہے، انشاءاللہ ، دعا ہے جو بھی فیصلہ آئے حق اور انصاف کے مطابق ہو،
دوسری طرف چیف جسٹس نے بنچ ٹوٹنے پر نیا بینچ تشکیل دے دیا ہے جو نو کی بجائے اب سات رکنی ہے۔

مزید پڑھیں:  افغانستان سے دراندازی کی کوشش ناکام، 7دہشت گرد ہلاک