پن بجلی منافع

پن بجلی منافع، خیبرپختونخوا کا وفاق کے ساتھ مسئلہ پھر اٹھانے کا فیصلہ

ویب ڈیسک: نگران وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمد اعظم خان کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا 9واں اجلاس بدھ کے روز سول سیکرٹریٹ پشاور میں منعقد ہوا۔ نگراں کابینہ کے اراکین اور چیف سیکرٹری ندیم اسلم چوہدری کے علاوہ متعلقہ انتظامی سیکرٹریز نے اجلاس میں شرکت کی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ آئین اور الیکشن کمیشن ایکٹ میں نگران حکومت کا مینڈیٹ واضح ہے۔ نگران صوبائی حکومت اپنی آئینی اور قانونی ذمہ داریوں تک محدود رہے گی، یہ مکمل طور پر غیر سیاسی حکومت ہے اور کسی بھی قسم کی سیاسی وابستگی سے بالاتر ہو کر کام کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ نگران صوبائی حکومت کو امن و امان اور مخدوش مالی صورتحال کے دو بڑے اہم چیلنجز کا سامنا ہے۔
صوبے میں امن و امان کی صورتحال کو بہتر بنانا نگران حکومت کی اولین ترجیح ہے اور اس مقصد کے لئے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔ اعظم خان نے کہا کہ آمدن کے سلسلے میں خیبرپختونخوا کا زیادہ تر دارومدار وفاقی حکومت پر ہے۔ سابقہ قبائلی اضلاع کے انضمام کے بعد صوبے کی آبادی میں اضافہ ہوا ہے اور صوبے کی موجودہ آبادی کے تناسب سے این ایف سی میں خیبرپختونخوا کا حصہ 19 فیصد بنتا ہے لیکن اس وقت صوبے کو این ایف سی کا صرف 14.6 فیصد حصہ مل رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ قبائلی علاقوں کے انضمام کے وقت صوبے کو این ایف سی کا تین فیصد دینے کا وعدہ کیا گیا تھا جبکہ ضم اضلاع کی تیز رفتار ترقی کے لئے صوبے کو سالانہ 100 ارب روپے دینے کا بھی وعدہ ہوا تھا۔ گزشتہ پانچ سال کے دوران اس مد میں وفاق کی طرف سے صوبے کے 500 ارب روپے بنتے ہیں لیکن اب تک صوبے کو اس مد میں صرف 103 ارب روپے ادا کئے گئے ہیں اور اس صورتحال میں قبائلی اضلاع کی ترقی ممکن نہیں ہے۔ اعظم خان نے کہا کہ اے جی این قاضی فارمولہ کے تحت پن بجلی کے خالص منافع کی مد میں اب تک وفاق کے ذمہ اربوں روپے واجب الادا ہیں اور بحیثیت وزیراعلیٰ یہ تمام معاملات تحریری طور پر گزشتہ وفاقی حکومت کے ساتھ اٹھا چکا ہوں۔
انہوں نے صوبائی وزیر خزانہ کو ہدایت کی کہ وہ نگران وفاقی حکومت کے ساتھ ان تمام معاملات کا فالو اپ کریں۔ اپنی حکومت کی ترجیحات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نگران صوبائی حکومت روزمرہ کے حکومتی معاملات میں شفافیت، میرٹ اور بہتر طرز حکمرانی پر خصوصی توجہ دے گی اور اس سلسلے میں انتظامی سیکرٹریوں کو خصوصی ہدایات دی گئی ہیں۔ انہوں نے محکموں کے انتظامی سیکرٹریز پر زور دیا کہ وہ حکومتی معاملات میں اپنے متعلقہ وزراء کو صحیح اور دیانتدارانہ مشورے دیں، وزراء اور سیکرٹریز اپنے محکموں میں بہتر طرز حکمرانی پر خصوصی توجہ دیں اور محکموں میں کرپشن کیسز کی نشاندہی کر کے ذمہ داروں کے خلاف کاروائی عمل میں لائیں۔
صوبائی کابینہ نے مختلف ترقیاتی منصوبوں کے پی سی ون کا جائزہ لیتے ہوئے جانی خیل بنوں پولیس سٹیشن کے پی سی ون میں نظر ثانی اور پشاور میں فورینسک سائنس لیبارٹری کے قیام کے لئے سپلیمنٹری گرانٹ کی فراہمی کی منظوری دی۔ اسی طرح نگران کابینہ نے انسداد دہشتگردی عدالتوں کے لئے چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ کی سفارش پر سینئر جج جسٹس اشتیاق ابراہیم خان کی بطور ایڈمنسٹریٹیو جج نامزدگی کی منظوری دی۔ کابینہ نے ضلع کوہاٹ میں قائم کئے جانے والے وومن اینڈ چلڈرن لیاقت میموریل ٹیچنگ ہسپتال اور نیشنل پروگرام فار ایمپرومنٹ آف واٹر کورسز ان پاکستان فیز-II منصوبوں کے پی سی ون کو دوبارہ نظر ثانی کے لئے صوبائی ترقیاتی ورکنگ پارٹی (PDWP) کو بھیجنے کا فیصلہ کیا۔ اجلاس میں صوبائی محتسب آفس کے ملازمین کے سروس رولز کا ایجنڈا بھی زیر غور آیا۔ اجلاس میں پولیس پبلک سکول کے اساتذہ کے عدالت میں کیس کے حوالے سے قائم کمیٹی کی سفارشات پیش کی گئیں۔

مزید پڑھیں:  بی آر ٹی پشاور کو سالانہ اربوں روپے کے خسارے کا انکشاف