ڈالر روپے

پشاور میں ڈالرز کی مانگ میں اضافہ، بلیک مارکیٹ سب سے زیادہ متحرک

ویب ڈیسک: پشاورکرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں مزید اضافہ کیلئے ذخیرہ اندوزی کا سلسلہ بحال کر دیا گیا ہے۔ ڈیلرز نے ڈالر کے اپنے نرخ مقرر کر دئیے ہیں اور جمعہ کے روز مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت 316 سے 320 روپے تک رہی جبکہ بینکوں کے پاس بھی ڈالر موجود نہیں جس کی وجہ سے بیرون ممالک جانے والے طلبہ اور عمرہ زائرین کو مشکلات کا سامنا ہے۔ واضح رہے کہ شہر میں روزانہ لاکھوں ڈالرز فروخت ہوتے ہیں اور ان کے خریدار افغانستان کے ساتھ تجارت کرنے والے تاجر، بیرون ممالک میں مقیم طلبہ کے والدین اور مختلف ممالک میں جانے والے نئے طلبہ ہیں۔ عام لوگ بھی سرمایہ کاری کیلئے ڈالرز خریدتے ہیں جبکہ بیرون ممالک جانے والے لوگ اور عمرہ کے زائرین بھی ڈالرز کے خریداروں میں شامل ہیں۔
ڈالر کی قیمت میں مسلسل اضافہ اور غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے یہی لوگ سب سے زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ اس وقت پشاور میں ڈالر کے تین الگ الگ نرخ چل رہے ہیں۔ انٹربینک میں ایک ڈالر تین سو روپے پر فروخت ہو رہا ہے۔ اوپن مارکیٹ میں ایک ڈالر کا نرخ 310 سے 314 روپے تک ہے تاہم مذکورہ دونوں نرخوں پر بھی ڈالر دستیاب نہیں۔ اس وجہ سے گذشتہ کئی ماہ کے دوران بلیک مارکیٹ بھی وجود میں آیا ہے۔
اس قسم کے ڈیلرز زیادہ تر غیر قانونی طور پر کاروبار کر رہے ہیں اور تقریبا تمام ڈالرز یہی لوگ ذخیرہ کر کے مصنوعی بحران پیدا کر رہے ہیں۔ ڈیلرز کے مطابق ڈالر کی قیمت بڑھنے کی بڑی وجہ ملک سے ڈالر کی بڑے پیمانے پر افغانستان کو سمگلنگ ہے۔ شہر کے مختلف مقامات پر اڑھائی سو سے زائد غیر قانونی ڈیلرز کرنسی میں عدم استحکام میں ملوث ہیں جن کیخلاف کوئی کارروائی نہیں ہو رہی ہے۔

مزید پڑھیں:  سانحہ 9 مئی کے آخری 19 ملزمان کی بھی ضمانتیں منظور