p613 309

کشمیریوں سے اظہار یکجہتی

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے زیر صدارت ہونے والی کورکمانڈرز کانفرنس میں حق خود ارادیت کیلئے جاری جدوجہد میں کشمیریوں کے ساتھ مکمل یک جہتی کا اظہا کیا گیا،اجلاس میں کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی مکمل حمایت کا عزم،ایل او سی اور مشرقی سرحدوں کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا،ملک کو درپیش اندرونی وبیرونی چیلنجز اور سیکورٹی صورتحال کا بھی جائزہ لیا گیا،جبکہ اجلاس میں پاک بھارت ڈی جی ایم اوز کی بات چیت کے بعد کی صورتحال،اورسیز فائر معاہدے2021ء پر عمل درآمد پر بھی غور کیا گیاشرکاء نے افغان امن عمل اور جاری کوششوں میں مثبت پیش رفت پر بھی اطمینان کا اظہار کیا امر واقعہ یہ ہے کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے حالیہ دنوں میں بھارتی حکومت کو ایل او سی پر حالات معمول پر لانے اور اپنے اپنے”گھر”کو پرامن رکھ کر تعلقات معمول پر لانے کی جو پیشکش کی تھی اس کی وجہ یہ تھی کہ بھارت کی جانب سے ایل او سی پر سیز فائر کی مسلسل خلاف ورزی کی جارہی تھی اور بلا اشتعال فائرنگ کے نتیجے میں سینکٹروں بے گناہ شہری مارے جا چکے تھے جبکہ ان کی املاک کو نقصان پہنچایا جارہا تھا،اس حوالے سے پاکستان نے اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین کو بار بار شکایت بھی کی اور غیر ملکی سفیروں اور سفارتی نمائندوں کو لائن آف کنٹرول کی صورتحال جانچنے کیلئے ایل او سی کے دورے بھی کرائے،اور بھارتی افواج کی جانب سے جارحیت کے نشان بھی دکھائے تاہم بھارت نے اس کے برعکس نہ تو اپنی جانب کے ایل او سی کی صورتحال پرکھنے کیلئے اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین کو دورہ کروایا نہ ہی غیر ملکی سفارتی نمائندوں کو وہاں لے جانے کی اجازت دی کیونکہ اس طرح اس کی جارحیت کھل کر سامنے آنے کے امکانات روشن ہورہے تھے جبکہ ایسا کرنے سے مقبوضہ کشمیر میں کشمیری مسلمانوں پر بھارتی افواج کی جانب سے ڈھائے جانے والے مظالم بھی آشکارہ ہو جاتے ،کیونکہ جب سے مودی سرکار نے مقبوضہ کشمیر پر خود اپنے ہی آئین کی دھجیاں اڑاتے ہوئے کشمیر کی خصوصی حیثیت کے حوالے سے بھارتی آئین میں شامل دفعات کو غیر آئینی طریقے سے ختم کر کے مقبوضہ کشمیر پر ناجائز قبضہ مستحکم کر کے کشمیری مسلمانوں پر عرصہ حیات مزید تنگ کر رکھا ہے اور مقبوضہ وادی پر لاک ڈائون مسلط کر کے اس کے گرد ایک”آئینی دیوار”کھڑی کی ہے اس کے بعد کشمیریوں پر زبان بندی بھی لاگوکردی ہے جبکہ مقبوضہ کشمیر وادی سے کسی نہ کسی طور موصول ہونے والی اطلاعات سے پتہ چلتا ہے کہ کشمیری مسلمانوں نے اس صورتحال کو قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے اپنی آزادی کی جدوجہد تیز کردی ہے اوروہ جانوں کی قربانی دے کر اپنی آزادی کی حفاظت کر رہے ہیں ایسی صورتحال میں یقیناً مظلوم کشمیری عوام جہاں عالمی برادری کی جانب دیکھنے پر مجبور ہیں جبکہ عالمی برادری بوجوہ کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کو وہ اہمیت دینے کو تیار نہیں دکھائی دیتی جو دنیا کے دیگر حصوں میں ایسی ہی جدوجہد کرنے والے دیگر اقوام کی پذیرائی کرتی ہے اس لئے وہ اپنی آزادی کی جدوجہد کے بارے میں بجا طور پر پاکستان کی جانب دیکھنے پر مجبور ہیں کیونکہ برصغیر کی تقسیم کے فارمولے کے تحت جموں وکشمیر کو پاکستان کے ساتھ شامل ہونا تھا مگر جس طرح بھارت نے سازش کر کے کشمیر اور جموں پر غاصبانہ قبضہ جما کر کشمیریوں کی امنگوں پر پانی پھیر دیا تھا اور تب سے کشمیری اپنی آزادی کیلئے لڑتے ہوئے ”کشمیر بنے گا پاکستان”کے نعرے کو اپنائے ہوئے ہیں ان کی جدوجہد آزادی میں پاکستان بھی سیاسی،قانونی اوراخلاقی طور پر مدد کر رہا ہے،اسی کا اعادہ کرتے ہوئے آرمی چیف نے کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کا اظہار کیا ہے آرمی چیف نے کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کر کے دراصل بابائے قوم کے قول کی حقانیت واضح کر دی ہے اور کشمیریوں کو یقین دلادیا ہے کہ پاکستانی اقوام اور پاکستانی قوم کشمیریوں کے ساتھ امتحان کی ہر گھڑی میں ساتھ رہے گی۔

مزید پڑھیں:  پولیس کی بروقت کارروائی اور تشدد