گاڑیوں سے محکموں اورپروفیشنل نمبرپلیٹس فوری ہٹانے کاحکم

ویب ڈیسک:پشاور ہائیکورٹ نے سرکاری و غیر سرکاری گاڑیوں سے مختلف محکموں اور پروفیشنل نمبر پلیٹس فوری ہٹانے کا حکم دیتے ہوئے قرار دیا ہے کہ حکومت ایسی نمبر پلیٹ لگانے والوں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کرے۔ عدالت نے ہدایت کی کہ تمام سرکاری افسر اور شہری حکومت کی جانب سے جاری نمبر پلیٹس استعمال کریں ۔ مشاہدہ میں آیا ہے کہ منشیات سمگلنگ کے زیادہ تر کیسز میں ایسی گاڑیاں استعمال کی جاتی ہیں جن پرڈیپارٹمنٹ ، پروفیشنل یا پرائیویٹ نمبر پلیٹس لگی ہوتی ہیں اور سمگلر اور جرائم پیشہ عناصر انہیں استعمال کرتے ہیں ۔
پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس اشتیاق ابراہیم نے یہ احکامات سکندر اعظم بنام سرکار کے ایک کیس میں تحریری فیصلے میں دیئے ہیں۔ احکامات میں فاضل جسٹس نے قرار دیا کہ حکومت کی جانب سے جاری سرکاری نمبر پلیٹ کے علاوہ ڈیپارٹمنٹ، پروفیشنل یا کوئی بھی پرائیویٹ نمبر پلیٹ گاڑیوں سے ہٹایا جائے۔ منشیات کے کیسز میں اکثر دیکھا گیا ہے کہ سمگلنگ میں سرکاری محکموں، اعلی افسروں کی گاڑی یا پرائیویٹ نمبرز پلیٹ کی گاڑیاں استعمال ہوئی ہیں۔ فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ 9 ستمبر کو بھی مردان میں پولیس نے گاڑی پکڑی جس کا نمبر پلیٹ ممبر ہائیکورٹ بار کے نام سے تھا۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی نظر سے بچنے کے لئے سمگلر اور جرائم پیشہ افراد ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ، وکلائ، عدلیہ، پولیس اور ایکسائز وغیرہ کے نمبر پلیٹ استعمال کرتے ہیں۔
آفیشل ہو یا پرائیویٹ تمام افسران وہی نمبر پلیٹ لگائیں گے جو حکومت کی طرف سے الاٹ کیا گیا ہو۔ جسٹس اشتیاق ابراہیم نے اپنے فیصلے میں قرار دیا ہے کہ ایسے غیرقانونی پریکٹس روکنے کی ضرورت ہے جس سے متعلقہ محکمے کی بدنامی ہو۔ لہذا جس نے بھی سرکاری یا نجی گاڑی پر ڈیپارٹمنٹ یا پیشے کا نمبر پلیٹ لگایا ہو وہ چاہے سرکاری اہلکار ہو یا نہ ہو یا کسی بھی کمیونٹی کا ممبر ہو، اس کے خلاف قانون کے تحت کارروائی کرتے ہوئے متعلقہ نمبر پلیٹ ہٹائی جائیں ۔ ایڈیشنل رجسٹرار ہائیکورٹ کو ہدایت کی گئی ہے کہ فیصلے کی کاپی چیف سیکرٹری، آئی جی پولیس، سیکرٹری ایکسائز، ڈائریکٹر جنرل پراسیکیوشن، رجسٹرار ہائیکورٹ اور سیکرٹری کے پی بار کونسل کو بھی ارسال کریں۔

مزید پڑھیں:  جنوبی وزیرستان کے پہاڑوں پر سیلابی صوتحال،درہ بین خوڑ سے بچے کی نعش برآمد