گروہ گرفتار

تھانوں اور پولیس اہلکاروں پر حملوں میں ملوث گروہ گرفتار

ویب ڈیسک: صوابی میں 4 ماہ قبل اے ایس آئی سمیت دو پولیس اہلکاروں اور تھانوں پر دستی بم حملوں میں ملوث گروہ کو بے نقاب کر لیا گیا، گرفتار نیٹ ورک گزشتہ 8 سالوں سے سلیپر سیل کی شکل میں موجود تھے جس میں ایک ملزم 4 سال سے مسجد میں پیش امام بھی رہا۔ نیٹ ورک پولیس اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ کی وارداتوں میں بھی ملوث ہے۔ گزشتہ روز پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی شوکت عباس نے بتایا کہ 7 اپریل 2023 کو اے ایس آئی ساحر خان، کانسٹیبل گل نصیب اور اعجاز ماہ رمضان میں افطاری سے قبل یار حسین بازار میں گشت کر رہے تھے اس دوران 2 نامعلوم دہشتگردوں نے پولیس گاڑی پر ہینڈ گرنیڈ سے حملہ کر دیا جس سے ساحر اور گل نصیب شہید جبکہ اعجاز زخمی ہو گیا۔ انہوں نے بتایا کہ 18 اگست کو ایک اطلاع پر مشتبہ شخص ارشد ولد جمشید سکنہ یار حسین کو حراست میں لیا گیا جس نے حملہ کرنے والے موٹر سائیکل سواروں کی شناخت عطاء اللہ ولد فضل ودود ساکن ہریان اور شیر علی ولد بخت علی ساکن جلارونہ یار حسین سے کی اور انکشاف کیا کہ وقوعہ کی منصوبہ بندی اس کے حجرہ میں کی گئی جس میں ان کے ساتھی عطاء اللہ، شیر علی، عاقب جاوید اور وہ خود بھی شریک تھا۔ ایڈیشنل آئی جی شوکت عباس نے مزید بتایا کہ گرفتار ملزم ارشد کی نشاندہی پر کاٹلنگ مردان سے دہشت گرد شیر علی کو دستی بم اور پستول سمیت گرفتار کیا گیا۔ عطاء اللہ اور عاقب جاوید کی گرفتاری کیلئے کوششیں جا ری ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ان دہشت گردوں کا تعلق کالعدم تنظیم سے ہے جن کا ماسٹر مائنڈ عابدین ولد فضل ودود ساکن ہریان تحصیل لاہور ہے جو کہ عطاء اللہ کا بھائی ہے اور وہ آج کل افغانستان میں رہائش پذیر ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یہ نیٹ ورک گزشتہ 78 سال سے سلیپر سیلز کی شکل میں موجود تھا اور دہشت گردی کے مختلف وارداتوں میں ملوث ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ دہشت گرد عابدین اور عطاء اللہ نے نوجوانوں ثناء اللہ، شیر علی، اعجاز وغیرہ کو جہاد کے نام پر تخریب کاری کی طرف راغب کیا۔ دہشت گرد عطاء اللہ مقامی مدرسہ، مسجد شوتل بانڈہ میں چار سال پیش امام بھی رہا۔ انہوں نے کہا کہ یہ نیٹ ورک 2016 سے حملوں میں ملوث ہے جس میں اب تک 7 اہلکار شہید ہوچکے ہیں۔
اس نیٹ ورک نے تھانہ کالو خان اور تھانہ تور ڈھیر پر بم حملوں سمیت پولیس اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ بھی کی جن کیخلاف تھانہ سی ٹی ڈی مردان سمیت مختلف تھانوں میں مقدمات درج تھے۔

مزید پڑھیں:  کرن جوہر کے نئے پراجیکٹ میں کھرانا اور سارہ جلو گر ہونگے