uet peshwer

پشاور: یونیورسٹی آف انجنیئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی میں 3 ارب سے زائد مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف

پشاور:پشاور یونیورسٹی آف انجنیئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی میں 3 ارب سے زائد مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہواہے،مالی بے ضابطگیاں سال 2018-19 میں مختلف منصوبوں اور الاونسز کی مد میں ہوئی ہے ، آڈٹ ڈیپارٹمنٹ خیبرپختونخوا نے مالی بے ضابطگیوں پر یونیورسٹی سے جواب طلب کرلیاہے ، برین ڈرین الاونس کو فنانس ڈیپارٹمنٹ کی منظوری کے بغیر جاری کی جانے پر 441 ملین سے زائد خسارہ ہوا ہے، دستاويزات کے مطابق اردلی الاونس کی مد میں 11 ملین جاری کیے گئے، اور پی ایچ ڈی الاونس کی 17 ملین سے زائد کا خسارہ ہوا ہے. پشاور: پی ایچ ڈی مکمل کرنے کے بعد 48 اسکالرز نے یونیورسٹی کو رپورٹ نہیں کیا ہے،ایڈینشل چارجز الاونس کی مد میں 17 ملین سے زائد اکاونٹ سے نکالے گئے ، اسکالر شپ کی مد میں نیورسٹی انتظامیہ نے سرکاری خزانے کو 924 ملین کا نقصان پہنچایا، جلوزئی کیمپس میں سول ورکس اور ایکسٹرنل ورکس بروقت مکمل نہ ہونے سے456 ملین کا نقصان ہوا ہے، یونیورسٹی میں ان ملازمین کو 441 ملین روپے جاری کیے گئے جو سرکاری حقدار نہیں تھے، یونیورسٹی ایکٹ کا نفاز نہ ہونے سے 552 ملین سے زائد رقم اخراجات کی مد میں اکاونٹ سے نکالے گئے ، یونیورسٹی نے سالانہ اخراجات کا تھرڈ پارٹی سے آڈٹ نہیں کرایا گیا، رجسٹرار کے مطا بق تاحال اڈٹ پیراز سے متعلق رپورٹ موصول نہیں ہوا ہے، اورآفیشلی رابطہ کرنے پر ان تمام پیراز کا جواب جمع کرایا جائے گا

مزید پڑھیں:  چوتھا ٹی 20:پاکستان کیخلاف نیوزی لینڈ کی بیٹنگ جاری